سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 212

رائے اختیار کرنے کی کراہت

راوی:

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو الْوَلِيدِ الْهَرَوِيُّ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ عَنْ حَيَّةَ بِنْتِ أَبِي حَيَّةَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيْنَا رَجُلٌ بِالظَّهِيرَةِ فَقُلْتُ يَا عَبْدَ اللَّهِ مِنْ أَيْنَ أَقْبَلْتَ قَالَ أَقْبَلْتُ أَنَا وَصَاحِبٌ لِي فِي بُغَاءٍ لَنَا فَانْطَلَقَ صَاحِبِي يَبْغِي وَدَخَلْتُ أَنَا أَسْتَظِلُّ بِالظِّلِّ وَأَشْرَبُ مِنْ الشَّرَابِ فَقُمْتُ إِلَى لُبَيْنَةٍ حَامِضَةٍ رُبَّمَا قَالَتْ فَقُمْتُ إِلَى ضَيْحَةٍ حَامِضَةٍ فَسَقَيْتُهُ مِنْهَا فَشَرِبَ وَشَرِبْتُ قَالَتْ وَتَوَسَّمْتُهُ فَقُلْتُ يَا عَبْدَ اللَّهِ مَنْ أَنْتَ فَقَالَ أَنَا أَبُو بَكْرٍ قُلْتُ أَنْتَ أَبُو بَكْرٍ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي سَمِعْتُ بِهِ قَالَ نَعَمْ قَالَتْ فَذَكَرْتُ غَزْوَنَا خَثْعَمًا وَغَزْوَةَ بَعْضِنَا بَعْضًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَمَا جَاءَ اللَّهُ بِهِ مِنْ الْأُلْفَةِ وَأَطْنَابِ الْفَسَاطِيطِ وَشَبَّكَ ابْنُ عَوْنٍ أَصَابِعَهُ وَوَصَفَهُ لَنَا مُعَاذٌ وَشَبَّكَ أَحْمَدُ فَقُلْتُ يَا عَبْدَ اللَّهِ حَتَّى مَتَى تَرَى أَمْرَ النَّاسِ هَذَا قَالَ مَا اسْتَقَامَتْ الْأَئِمَّةُ قُلْتُ مَا الْأَئِمَّةُ قَالَ أَمَا رَأَيْتِ السَّيِّدَ يَكُونُ فِي الْحِوَاءِ فَيَتَّبِعُونَهُ وَيُطِيعُونَهُ فَمَا اسْتَقَامَ أُولَئِكَ

حیہ بنت ابوحیہ بیان کرتی ہیں دوپہر کے وقت ہمارے ہاں ایک شخص آیا میں نے کہا اے اللہ کے بندے توکہاں سے آیا ہے اس نے جواب دیا میں اور میرا ایک ساتھی اپنی ایک چیز کو ڈھونڈنے کے لئے آرہے تھے میرا ساتھی تو اس کی تلاش میں نکل گیا اور میں یہاں اس لئے آیا ہوں کہ تھوڑی دیر سائے میں رہوں اور کچھ چیز پی لوں حیہ بیان کرتی ہیں میں اٹھی اور لسی لا کر اس کے سامنے رکھی اس نے وہ پی لی۔ میں نے بھی پی لی۔ حیہ بیان کرتی ہیں مجھے اس کی پہچان حاصل کرنا تھی۔ میں نے دریافت کیا اے اللہ کے بندے تم کون ہو ؟ اس نے جواب دیا میں ابوبکر رضی اللہ عنہ ہوں حیہ بیان کرتی ہیں میں نے کہا آپ وہ ابوبکر ہیں جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں جن کے بارے میں میں نے سن رکھا ہے انہوں نے جواب دیا ہاں۔ حیہ بیان کرتی ہیں میں نے ان کے سامنے جثعم قبیلے سے ہونیوالی جنگ کا تذکرہ کیا اور زمانہ جاہلیت کی بعض دیگر جنگوں کا تذکرہ کیا اور پھر اللہ نے جو الفت اور آسائشیں عطا کی ہیں ان کا تذکرہ کیا (راوی بیان کرتے ہیں ابن عون نامی راوی نے اپنی انگلیاں ایک دوسرے میں ڈالیں اور معاذ نامی راوی نے بھی اسی طرح کرکے دکھایا اور احمد نامی نے بھی اپنی انگلیاں ڈالیں) حیہ بیان کرتی ہیں میں نے کہا اے اللہ کے بندے آپ کے خیال میں لوگوں کا معاملہ ایسے کب تک رہے گا اس شخص نے جواب دیا جب تک حکمران ٹھیک نہیں ہوں گے میں نے دریافت کیا حکمرانوں سے مراد کیا ہے ۔ انہوں نے جواب دیا کیا تم نے غور نہیں کیا محلے میں ایک سردار ہوتا ہے اور لوگ اس کی پیروی کرتے ہیں اور اس کی اطاعت کرتے ہیں تو وہ سب لوگ کیسے ٹھیک رہتے ہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں