اس باب میں کوئی عنوان نہیں
راوی:
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ حُذَيْفَةُ إِنَّمَا يُفْتِي النَّاسَ أَحَدُ ثَلَاثَةٍ رَجُلٌ عَلِمَ نَاسِخَ الْقُرْآنِ مِنْ مَنْسُوخِهِ قَالُوا وَمَنْ ذَاكَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ وَأَمِيرٌ لَا يَجِدُ بُدًّا أَوْ أَحْمَقُ مُتَكَلِّفٌ ثُمَّ قَالَ مُحَمَّدٌ فَلَسْتُ بِوَاحِدٍ مِنْ هَذَيْنِ وَأَرْجُو أَنْ لَا أَكُونَ الثَّالِثَ
حضرت حذیفہ بیان کرتے ہیں۔ تین میں سے ایک قسم کا شخص لوگوں کو فتوی دے سکتا ہے۔ ایک وہ شخص جسے قرآن کے ناسخ اور منسوخ کا علم ہو۔ لوگوں نے دریافت کیا وہ کون شخص ہے حضرت حذیفہ نے جواب دیا وہ حضرت عمر بن خطاب ہیں۔ حضرت حذیفہ نے مزید بتایا یا دوسرا وہ امیر جس کی ذمہ داری ہی فتوی دینا ہو اور تیسرا وہ بیوقوف شخص جو اپنی طرف سے فتوی دے ۔
یہ روایت نقل کرنے کے بعد محمد نامی راوی نے یہ کہا میں پہلی دو قسموں سے تو تعلق رکھتا اور مجھے یہ امید ہے کہ میں تیسری قسم میں بھی شامل نہیں ہوں گا۔
