سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 169

فتوی دینا اور اس کے بارے میں شدت

راوی:

أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ حُرَيْثِ بْنِ ظُهَيْرٍ قَالَ أَحْسَبُهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ قَالَ قَدْ أَتَى عَلَيْنَا زَمَانٌ وَمَا نُسْأَلُ وَمَا نَحْنُ هُنَاكَ وَإِنَّ اللَّهَ قَدَّرَ أَنْ بَلَغْتُ مَا تَرَوْنَ فَإِذَا سُئِلْتُمْ عَنْ شَيْءٍ فَانْظُرُوا فِي كِتَابِ اللَّهِ فَإِنْ لَمْ تَجِدُوهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَفِي سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ فَإِنْ لَمْ تَجِدُوهُ فِي سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ فَمَا أَجْمَعَ عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِيمَا أَجْمَعَ عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ فَاجْتَهِدْ رَأْيَكَ وَلَا تَقُلْ إِنِّي أَخَافُ وَأَخْشَى فَإِنَّ الْحَلَالَ بَيِّنٌ وَالْحَرَامَ بَيِّنٌ وَبَيْنَ ذَلِكَ أُمُورٌ مُشْتَبِهَةٌ فَدَعْ مَا يَرِيبُكَ إِلَى مَا لَا يَرِيبُكَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ عَنْ أَبِي عَوَانَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ نَحْوَهُأَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بِنَحْوِهِ

حریث بن ظہیر بیان کرتے ہیں میرا یہ خیال ہے کہ حضرت عبداللہ نے یہ بات بیان کی تھی۔ ہمارے سامنے ایک ایسا وقت آگیا ہے جہاں ہم میں سے کوئی سوال نہیں کیا جاتا اور نہ ہی ہماری یہ حیثیت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ بات تقدیر میں طے کی تھی کہ میں بھی وہاں تک پہنچوں جو تم دیکھ رہے ہو جب تم لوگوں سے کوئی مسئلہ دریافت کیا جائے تو تم اللہ کی کتاب میں اسے تلاش کرو۔ اگر اسے اللہ کی کتاب میں نہ پاؤ تو اللہ کے رسول کی سنت میں تلاش کرو۔ اگر اس مسئلے کو اللہ کے رسول کی سنت میں بھی نہ پاؤ تو جس بات پر مسلمانوں کا اتفاق ہو (اس کے مطابق حکم بیان کرو) اور اگر وہ ایسا مسئلہ ہو جس کے بارے میں مسلمانوں کا اتفاق نہ ہو تو تم اپنی رائے کے ذریعے اجتہاد کرو لیکن یہ نہ کہنا کہ مجھے یہ اندیشہ ہے اور میں اس بات سے خوفزدہ ہوں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ حلال بھی واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے اور ان کے درمیان کچھ مشتبہ امور ہیں اس لئے تم اس چیز کو چھوڑ دو جو تمہیں شک میں مبتلا کرے اور اسے اختیار کرو جس کے بارے میں تمہیں کوئی شک نہ ہو۔یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں