فتوی دینا اور اس کے بارے میں شدت
راوی:
أَخْبَرَنَا عِصْمَةُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عُقْبَةَ حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ لَقِيَهُ فِي الطَّوَافِ فَقَالَ لَهُ يَا أَبَا الشَّعْثَاءِ إِنَّكَ مِنْ فُقَهَاءِ الْبَصْرَةِ فَلَا تُفْتِ إِلَّا بِقُرْآنٍ نَاطِقٍ أَوْ سُنَّةٍ مَاضِيَةٍ فَإِنَّكَ إِنْ فَعَلْتَ غَيْرَ ذَلِكَ هَلَكْتَ وَأَهْلَكْتَ
حضرت جابر بن زید بیان کرتے ہیں وہ طواف کے دوران حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ملے تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا اے ابوشعثاء تم بصرہ کے فقہاء میں سے ایک ہو تم صرف قرآن کے حکم کے ذریعے فتوی دیا کرو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے ذریعے فتوی دیا کرو اگر تم اس کے علاوہ کسی دوسرے طریقے سے فتوی دو گے تو تم بھی ہلاک ہوجاؤ گے اور دوسروں کو بھی ہلاک کرو گے۔
