سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ مقدمہ دارمی ۔ حدیث 100

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی پیروی کرنا

راوی:

أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ قَالَ إِنَّ أَهْلَ الْأَهْوَاءِ أَهْلُ الضَّلَالَةِ وَلَا أَرَى مَصِيرَهُمْ إِلَّا النَّارَ فَجَرِّبْهُمْ فَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْهُمْ يَنْتَحِلُ قَوْلًا أَوْ قَالَ حَدِيثًا فَيَتَنَاهَى بِهِ الْأَمْرُ دُونَ السَّيْفِ وَإِنَّ النِّفَاقَ كَانَ ضُرُوبًا ثُمَّ تَلَا وَمِنْهُمْ مَنْ عَاهَدَ اللَّهَ وَمِنْهُمْ مَنْ يَلْمِزُكَ فِي الصَّدَقَاتِ وَمِنْهُمْ الَّذِينَ يُؤْذُونَ النَّبِيَّ فَاخْتَلَفَ قَوْلُهُمْ وَاجْتَمَعُوا فِي الشَّكِّ وَالتَّكْذِيبِ وَإِنَّ هَؤُلَاءِ اخْتَلَفَ قَوْلُهُمْ وَاجْتَمَعُوا فِي السَّيْفِ وَلَا أَرَى مَصِيرَهُمْ إِلَّا النَّارَ قَالَ حَمَّادٌ ثُمَّ قَالَ أَيُّوبُ عِنْدَ ذَا الْحَدِيثِ أَوْ عِنْدَ الْأَوَّلِ وَكَانَ وَاللَّهِ مِنْ الْفُقَهَاءِ ذَوِي الْأَلْبَابِ يَعْنِي أَبَا قِلَابَةَ

ابوقلابہ بیان کرتے ہیں خواہشات کے پروردگار گمراہ لوگ ہیں اور میرے نزدیک ان کا ٹھکانہ صرف جہنم ہے تم ان کا تجربہ کرلو ان میں سے کوئی بھی شخص ایسا نہیں ہے جو اپنی بات یا حدیث میں سے تلوار سے کم کسی بات پر باز آجائے (یعنی تلوار کے زور پر انہیں روکنا پڑتا ہے)
نفاق کی کئی قسمیں ہیں۔
(راوی بیان کرتے ہیں) پھر حضرت ابوقلابہ نے مختلف آیات کی تلاوت کی۔
" ان میں سے بعض وہ لوگ ہیں جنہوں نے اللہ سے یہ عہد کیا کہ اگر اس نے ہمیں فضیلت عطا کی تو ہم صدقہ بھی کریں گے اور نیک لوگوں میں سے ہو جائیں گے " ۔
ان میں سے بعض وہ لوگ ہیں جو صدقات کے بارے میں تم پر الزام لگاتے ہیں اگر ان صدقات میں سے انہیں دے دیا جائے تو وہ راضی رہیں گے اگر انہیں نہ دیا تو وہ ناراض ہوجاتے ہیں " ۔
اور ان میں سے بعض لوگ وہ ہیں جو نبی کو اذیت دیتے ہیں " ۔
ابو قلابہ کہتے ہیں ان لوگوں کے اقوال مختلف ہیں ۔ لیکن شک اور تکذیب کے حوالے سے ایک ہی طرح کے لوگ ہیں ان لوگوں کی باتیں مختلف ہیں لیکن تلوار کے معاملے میں سب ایک جیسے ہیں اور میرے نزدیک ان کا ٹھکانہ صرف جہنم ہے ۔
حماد بیان کرتے ہیں پہلے والی روایت نقل کرنے کے بعد وہ کہتے ہیں وہ یعنی ابوقلابہ سمجھدار فقہاء میں سے ایک ہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں