صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ مساجد اور نماز پڑھنے کی جگہوں کا بیان ۔ حدیث 1534

تمام نمازوں میں قنوت پڑھنے کے استحباب کے بیان میں جب مسلمانوں پر کوئی آفت آئے اور اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگنا اور اس کے پڑھنے کا وقت صبح کی نماز میں آخری رکعت میں رکوع سے سر اٹھانے کے بعد ہے اور بلند آواز کے ساتھ پڑھنا مستحب ہے ۔

راوی: ابوطاہر , حرملہ بن یحیی , ابن وہب , یونس بن یزید , ابن شہاب , سعید بن مسیب , ابوسلمہ بن عبدالرحمن بن عوف , ابوہریرہ

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُا کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ حِينَ يَفْرُغُ مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ مِنْ الْقِرَائَةِ وَيُکَبِّرُ وَيَرْفَعُ رَأْسَهُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ ثُمَّ يَقُولُ وَهُوَ قَائِمٌ اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ وَسَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَکَ عَلَی مُضَرَ وَاجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ کَسِنِي يُوسُفَ اللَّهُمَّ الْعَنْ لِحْيَانَ وَرِعْلًا وَذَکْوَانَ وَعُصَيَّةَ عَصَتْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ثُمَّ بَلَغَنَا أَنَّهُ تَرَکَ ذَلِکَ لَمَّا أُنْزِلَ لَيْسَ لَکَ مِنْ الْأَمْرِ شَيْئٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ

ابوطاہر، حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس بن یزید، ابن شہاب، سعید بن مسیب، ابوسلمہ بن عبدالرحمن بن عوف، ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس وقت فجر کی نماز میں قرأت سے فارغ ہوتے اور تکبیر کہتے اور رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو ( سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ) کہتے پھر کھڑے کھڑے یہ دعا فرماتے اے اللہ ولید بن ولید اور سلمہ بن ہشام اور عیاش ابن ابی ربیعہ اور کمزور مومنوں کو کافروں سے نجات عطا فرما، اے اللہ قبیلہ مضر پر اپنی سختی نازل فرما اور ان پر بھی حضرت یوسف علیہ السلام کے زمانہ کی طرح قحط سالی مسلط فرما اے اللہ قبیلہ لحیان اور رعل اور ذکوان اور عصیہ پر لعنت فرما انہوں نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نافرمانی کی ہے پھر ہمیں یہ بات پہنچی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ دعا چھوڑ دی جب یہ آیت نازل ہوئی ( لَيْسَ لَکَ مِنْ الْأَمْرِ شَيْئٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ) 3۔ آل عمران : 128) اے پیغمبر اسلام اس معاملہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کوئی اختیار نہیں ہے (اے اللہ) ان کو توبہ کی توفیق عطا فرما یا ان کو عذاب دے کیونکہ وہ ظالم ہیں۔

Abu Salama b. Abd al-Rahman b. 'Auf heard Abu Huraira say: (When) Allah's Messenger (may peace be upon him) (wished to invoke curse or blessing on someone, he would do so at the end) of the recitation in the dawn prayer, when he had pronounced Allah-o-Akbar (for bending) and then lifted his head (saying): "Allah listened to him who praised Him; our Lord! to Thee is all praise" ; he would then stand up and say: "Rescue al-Walid b. Walid, Salama b. Hisham, and 'Ayyash b. Abd Rabi'a, and the helpless among the Muslims. O Allah! trample severely Mudar and cause them a famine (which broke out at the time) of Joseph. O Allah! curse Lihyan, Ri'l, Dhakwan, 'Usayya, for they disobeyed Allah and His Messenger." (The narrator then adds): The news reached us that he abandoned (this) when this verse was revealed: "Thou but no concern in the matter whether He turns to them (mercifully) or chastises them; surely they are wrongdoers" (III 128)

یہ حدیث شیئر کریں