کسی عذر کی وجہ سے جماعت چھوڑنے کی رخصت کے بیان میں
راوی: محمد بن رافع و عبد بن حمید , عبدالرزاق , معمر , زہری , محمود بن ربیع , عتبان بن مالک
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ کِلَاهُمَا عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ قَالَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي مَحْمُودُ بْنُ رَبِيعٍ عَنْ عِتْبَانَ بْنِ مَالِکٍ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَی حَدِيثِ يُونُسَ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فَقَالَ رَجُلٌ أَيْنَ مَالِکُ بْنُ الدُّخْشُنِ أَوْ الدُّخَيْشِنِ وَزَادَ فِي الْحَدِيثِ قَالَ مَحْمُودٌ فَحَدَّثْتُ بِهَذَا الْحَدِيثِ نَفَرًا فِيهِمْ أَبُو أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ مَا أَظُنُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا قُلْتَ قَالَ فَحَلَفْتُ إِنْ رَجَعْتُ إِلَی عِتْبَانَ أَنْ أَسْأَلَهُ قَالَ فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ فَوَجَدْتُهُ شَيْخًا کَبِيرًا قَدْ ذَهَبَ بَصَرُهُ وَهُوَ إِمَامُ قَوْمِهِ فَجَلَسْتُ إِلَی جَنْبِهِ فَسَأَلْتُهُ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَحَدَّثَنِيهِ کَمَا حَدَّثَنِيهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ قَالَ الزُّهْرِيُّ ثُمَّ نَزَلَتْ بَعْدَ ذَلِکَ فَرَائِضُ وَأُمُورٌ نَرَی أَنَّ الْأَمْرَ انْتَهَی إِلَيْهَا فَمَنْ اسْتَطَاعَ أَنْ لَا يَغْتَرَّ فَلَا يَغْتَرَّ
محمد بن رافع و عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، محمود بن ربیع، حضرت عتبان بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا پھر آگے حدیث اسی طرح بیان کی سوائے اس کے کہ اس حدیث میں ہے کہ ایک نے کہا کہ مالک بن دخشن یا دخشین کہا ہے محمود کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث چند آدمیوں سے بیان کی۔ ان میں حضرت ابوایوب انصاری تھے انہوں نے فرمایا کہ میرا خیال نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ فرمایا ہو جو تو نے کہا ہے۔ محمود راوی نے کہا کہ پھر میں نے قسم کھائی کہ میں عتبان کی طرف جا کر ان سے پوچھوں گا تو میں ان کی طرف گیا تو میں نے ان کو بوڑھا پایا، ان کی بینائی جاتی رہی تھی اور وہ اپنی قوم کے امام تھے۔ تو میں ان کے پہلو کی طرف جاکر بیٹھ گیا اور میں نے ان سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے مجھے اسی طرح حدیث بیان کی جیسے پہلے بیان کی تھی زہری کہتے ہیں کہ پھر اس کے بعد بہت سی چیزیں فرض ہوئیں اور احکام نازل ہوئے اور ہم نے دیکھا کہ کام (دین) ان پر انتہا ہوگیا تو جو اس کی استطاعت رکھتا ہے کہ دھوکہ نہ کھائے تو وہ دھوکہ نہ کھائے۔
'Itban b. Malik reported: I came to the Messenger of Allah (may peace be upon him) and the rest of the hadith is the same as narrated (above) except this that a man said: Where is Malik b. Dukhshun or Dukhaishin, and also made this addition that Mahmud said: I narrated this very hadith to many people and among them was Abu Ayyub al-Ansari who said: I cannot think that the Messenger of Allah (may peace be upon him) could have said so as you say. He (the narrator) said: I took an oath that if I ever go to 'Itban. I would ask him about it. So I went to him and found him to be a very aged man, having lost his eyesight, but he was the Imam of the people. I sat by his side and asked about this hadith and he narrated it in the same way as he had narrated it for the first time. Then so many other obligatory acts and commands were revealed which we see having been completed. So he who wants that he should not be deceived would not be deceived.
