صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ مساجد اور نماز پڑھنے کی جگہوں کا بیان ۔ حدیث 1447

عشاء کی نماز کے وقت اور اس میں تاخیر کے بیان میں

راوی: محمد بن رافع , عبدالرزاق , ابن جریج

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ قُلْتُ لِعَطَائٍ أَيُّ حِينٍ أَحَبُّ إِلَيْکَ أَنْ أُصَلِّيَ الْعِشَائَ الَّتِي يَقُولُهَا النَّاسُ الْعَتَمَةَ إِمَامًا وَخِلْوًا قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُا أَعْتَمَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ الْعِشَائَ قَالَ حَتَّی رَقَدَ نَاسٌ وَاسْتَيْقَظُوا وَرَقَدُوا وَاسْتَيْقَظُوا فَقَامَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَ الصَّلَاةَ فَقَالَ عَطَائٌ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَخَرَجَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ الْآنَ يَقْطُرُ رَأْسُهُ مَائً وَاضِعًا يَدَهُ عَلَی شِقِّ رَأْسِهِ قَالَ لَوْلَا أَنْ يَشُقَّ عَلَی أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ أَنْ يُصَلُّوهَا کَذَلِکَ قَالَ فَاسْتَثْبَتُّ عَطَائً کَيْفَ وَضَعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَی رَأْسِهِ کَمَا أَنْبَأَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَبَدَّدَ لِي عَطَائٌ بَيْنَ أَصَابِعِهِ شَيْئًا مِنْ تَبْدِيدٍ ثُمَّ وَضَعَ أَطْرَافَ أَصَابِعِهِ عَلَی قَرْنِ الرَّأْسِ ثُمَّ صَبَّهَا يُمِرُّهَا کَذَلِکَ عَلَی الرَّأْسِ حَتَّی مَسَّتْ إِبْهَامُهُ طَرَفَ الْأُذُنِ مِمَّا يَلِي الْوَجْهَ ثُمَّ عَلَی الصُّدْغِ وَنَاحِيَةِ اللِّحْيَةِ لَا يُقَصِّرُ وَلَا يَبْطِشُ بِشَيْئٍ إِلَّا کَذَلِکَ قُلْتُ لِعَطَائٍ کَمْ ذُکِرَ لَکَ أَخَّرَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَتَئِذٍ قَالَ لَا أَدْرِي قَالَ عَطَائٌ أَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ أُصَلِّيَهَا إِمَامًا وَخِلْوًا مُؤَخَّرَةً کَمَا صَلَّاهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَتَئِذٍ فَإِنْ شَقَّ عَلَيْکَ ذَلِکَ خِلْوًا أَوْ عَلَی النَّاسِ فِي الْجَمَاعَةِ وَأَنْتَ إِمَامُهُمْ فَصَلِّهَا وَسَطًا لَا مُعَجَّلَةً وَلَا مُؤَخَّرَةً

محمد بن رافع، عبدالرزاق، حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سے کہا تمہارے نزدیک عشا کی نماز پڑھنے کے لئے کونسا وقت زیادہ بہتر ہے؟ وہ وقت کہ جسے لوگ عتمہ کہتے ہیں، امام کے ساتھ پڑھے یا اکیلا؟ انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ ایک رات نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عشاء کی نماز میں دیر فرما دی یہاں تک کہ لوگ سو گئے پھر جاگے پھر سو گئے اور پھر جاگے تو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کھڑے ہو کر فرمایا: نماز! عطا کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ پھر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے گویا کہ میں اب بھی ان کی طرف دیکھ رہا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سر مبارک سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر مبارک پر اپنا ہاتھ رکھا ہوا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میری امت پر کوئی دقت نہ ہوتی تو میں اسے اسی وقت نماز پڑھنے کا حکم دیتا راوی کہتے ہیں کہ میں نے عطاء سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے سر پر ہاتھ کیسے رکھا ہوا تھا جیسا کہ اسے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے بتایا، عطاء نے اپنی انگلیاں کچھ کھولیں پھر اپنی انگلیوں کے کنارے اپنے سر پر رکھے پھر ان کو سر سے جھکایا اور پھیرا یہاں تک کہ آپ کا انگوٹھا کان کے اس کنارے کی طرف پہنچا جو کنارہ منہ کی طرف ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انگوٹھا کنپٹی تک اور داڑھی کے کنارے تک ہاتھ نہ کسی کو پکڑتا تھا ورنہ ہی ہاتھ کسی چیز کو چھوتا تھا میں نے عطا سے کہا کہ کیا آپ کو اس کا بھی ذکر کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رات کی نماز میں کتنی دیر فرمائی کہنے لگے کہ میں نہیں جانتا، عطاء کہنے لگے کہ میں اس چیز کو پسند کرتا ہوں چاہے امام کے ساتھ نماز پڑھوں یا اکیلا نماز پڑھوں دیر کر کے جس طرح کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس رات دیر کرکے نماز پڑھائی اگر مجھے تنہائی میں مشقت ہو یا لوگوں پر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے میں اور تو ان کا امام ہو تو انہیں درمیانی وقت میں نماز پڑھاؤ، نہ تو جلدی اور نہ ہی دیر کر کے۔

Ibn Juraij reported: I said to Ata': Which time do you deem fit for me to say the 'Isha' prayer, -as an Imam or alone, -that time which is called by people 'Atama? He said: I heard Ibn 'Abbas saying: The Apostle of Allah (may peace be upon him) one night delayed the 'Isha' prayer till the people went to sleep. They woke up and again went to sleep and again woke up. Then 'Umar b. Khattab stood up and said (loudly) "Prayer." Ata' further reported that Ibn 'Abbas said: The Apostle of Allah (may peace be upon him) came out, and as if I am still seeing him with water trickling from his head, and with his hand placed on one side of the head, and he said: Were it not hard for my Ummah, I would have ordered them to observe this prayer like this (i. e. at late hours). I inquired from 'Ata' how the Apostle of Allah (may peace be upon him) placed his hand upon his head as Ibn Abbas had informed. So Ata' spread his fingers a little and then placed the ends of his fingers on the side of his head. He then moved them like this over his head till the thumb touched that part of the ear which is near the face and then it (went) to the earlock and the part of the beard. It (the hand) neither held nor caught anything but this is how (it moved). I said to Ata': Was it mentioned to you (by Ibn Abbas) how long did the Apostle (may peace be upon him) delay it (the prayer) during that night? He said: I do not know (I cannot give you the exact time). Ali' said: I love that I should say prayer, whether as an Imam or alone at delayed hours as the Apostle of Allah (may peace be upon him) said that night, but if it is hard upon you in your individual capacity or upon people in the congregation and you are their Imam, then say prayer ('Isha' ) at the middle hours neither too early nor too late.

یہ حدیث شیئر کریں