صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ مساجد اور نماز پڑھنے کی جگہوں کا بیان ۔ حدیث 1397

سخت گرمی میں ظہر کی نماز کو ٹھنڈا کر کے پڑھنے کے استحباب کے بیان میں

راوی: اسحاق بن موسیٰ انصاری , معن , مالک , عبداللہ بن یزید مولی اسود بن سفیان , ابوسلمہ بن عبدالرحمن , محمد بن عبدالرحمن بن ثوبان , ابوہریرہ

حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ مَوْلَی الْأَسْوَدِ بْنِ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا کَانَ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا عَنْ الصَّلَاةِ فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ وَذَکَرَ أَنَّ النَّارَ اشْتَکَتْ إِلَی رَبِّهَا فَأَذِنَ لَهَا فِي کُلِّ عَامٍ بِنَفَسَيْنِ نَفَسٍ فِي الشِّتَائِ وَنَفَسٍ فِي الصَّيْفِ

اسحاق بن موسیٰ انصاری، معن، مالک، عبداللہ بن یزید مولیٰ اسود بن سفیان، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، محمد بن عبدالرحمن بن ثوبان، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب گرمی ہو تو نماز کو ٹھنڈا کر کے پڑھو کیونکہ سخت گرمی دوزخ کے سانس لینے کی وجہ سے ہے اور ذکر فرمایا کہ دوزخ نے اپنے رب سے شکایت کی تو اسے ہر سال میں دو سانس لینے کی اجازت دی گئی ایک سانس سردی میں اور ایک سانس گرمی میں۔

Abu Huraira reported: The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: When it is hot, make delay (in the noon prayer) till it cools down, for the intensity of heat is from the Exhalation of Hell; and he also mentioned that the Hellfire complained to the Lord (about the congested atmosphere) and so it was permitted to take two exhalation during the whole year, one exhalation during the winter and one exhalation during the summer.

یہ حدیث شیئر کریں