سخت گرمی میں ظہر کی نماز کو ٹھنڈا کر کے پڑھنے کے استحباب کے بیان میں
راوی: عمرو بن سواد , حرملہ بن یحیی , ابن وہب , یونس , ابن شہاب , ابوسلمہ بن عبدالرحمن , ابوہریرہ
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی وَاللَّفْظُ لِحَرْمَلَةَ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْتَکَتْ النَّارُ إِلَی رَبِّهَا فَقَالَتْ يَا رَبِّ أَکَلَ بَعْضِي بَعْضًا فَأَذِنَ لَهَا بِنَفَسَيْنِ نَفَسٍ فِي الشِّتَائِ وَنَفَسٍ فِي الصَّيْفِ فَهْوَ أَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنْ الْحَرِّ وَأَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنْ الزَّمْهَرِيرِ
عمرو بن سواد، حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دوزخ کی آگ نے اپنے رب سے شکایت کی اور اس نے عرض کیا اے میرے پروردگار میرا بعض حصہ بعض حصہ کو کھا گیا ہے تو اللہ تعالیٰ نے اسے دو سانس لینے کی اجازت عطا فرمائی ایک سانس سردی میں اور ایک سانس گرمی میں تو اس وجہ سے تم سخت گرمی پاتے ہو اور سخت سردی پاتے ہو۔
Abu Huraira reported: The Messenger of Allah (may peace be upon him) said: The Fire made a complaint before the Lord saying." O Lord, some parts of mine have consumed the others." So it was allowed to take two exhalations, one exhalation in winter and the other exhalation in summer. That is why you find extreme heat (in summer) and extreme cold (in winter).
