صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 1492

حیض ونفاس والی عورت کس طرح احرام باندھے۔ اہل تکلم بہ (یعنی گفتگو کی) کے معنی میں بولتے ہیں اور استھللنا واھللنا الھلال یہ سب ظہور کے معنی میں بولتے ہیں ۔ واستھل المطھر کے معنی ہیں بادل سے نکلا اور ما اھل لغیر اللہ بہ میں اھل استھلال الصبی سے ماخوذ ہے

راوی: عبداللہ بن مسلمہ , مالک , ابن شہاب عروہ بن زبیر , عائشہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَأَهْلَلْنَا بِعُمْرَةٍ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيُهِلَّ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَةِ ثُمَّ لَا يَحِلَّ حَتَّی يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا فَقَدِمْتُ مَکَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَلَا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَشَکَوْتُ ذَلِکَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ انْقُضِي رَأْسَکِ وَامْتَشِطِي وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ وَدَعِي الْعُمْرَةَ فَفَعَلْتُ فَلَمَّا قَضَيْنَا الْحَجَّ أَرْسَلَنِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ إِلَی التَّنْعِيمِ فَاعْتَمَرْتُ فَقَالَ هَذِهِ مَکَانَ عُمْرَتِکِ قَالَتْ فَطَافَ الَّذِينَ کَانُوا أَهَلُّوا بِالْعُمْرَةِ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ حَلُّوا ثُمَّ طَافُوا طَوَافًا آخَرَ بَعْدَ أَنْ رَجَعُوا مِنْ مِنًی وَأَمَّا الَّذِينَ جَمَعُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَإِنَّمَا طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا

عبداللہ بن مسلمہ، مالک، ابن شہاب عروہ بن زبیر، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ حجۃ الوداع کے موقع میں ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نکلے۔ ہم نے عمرے کا احرام باندھا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے پاس قربانی کا جانور ہو، وہ حج اور عمرے دونوں سے اس کا احرام باندھے، پھر احرام نہ کھولے، یہاں تک کہ ان دونوں سے فارغ نہ ہوجائے۔ میں مکہ پہنچی اس حال میں کہ میں حائضہ تھی میں نے خانہ کعبہ کا طواف نہ کیا اور نہ صفا مروہ کے درمیان طواف کیا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی شکایت کی، تو آپ نے فرمایا سر کھول ڈالو اور کنگھی کرو اور حج کا احرام باندھو اور عمرہ کو چھوڑ دو۔ میں نے ایسا ہی کیا، جب ہم حج سے فارغ ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ مقام تنعیم کی طرف بھیجا، تو میں نے عمرہ کیا۔ آپ نے فرمایا کہ یہ تمہارے عمرے کے بدلے ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بیان کیا کہ جن لوگوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا، خانہ کعبہ کا اور صفا و مروہ کے درمیان طواف کیا اور پھر احرام کھول دیا، پھر منیٰ سے لوٹنے کے بعد ایک دوسرا طواف کیا اور جن لوگوں نے حج اور عمرے دونوں کا احرام باندھا تھا ان لوگوں نے صرف ایک طواف کیا۔

Narrated Aisha:
(the wife of the Prophet (p.b.u.h) We set out with the Prophet in his last Hajj and we assumed Ihram for Umra. The Prophet then said, "Whoever has the Hadi with him should assume Ihram for Hajj along with 'Umra and should not finish the Ihram till he finishes both." I was menstruating when I reached Mecca, and so I neither did Tawaf round the Ka'ba nor Tawaf between Safa and Marwa. I complained about that to the Prophet on which he replied, "Undo and comb your head hair, and assume Ihram for Hajj (only) and leave the Umra." So, I did so. When we had performed the Hajj, the Prophet sent me with my brother 'Abdur-Rahman bin Abu Bakr to Tan'im. So I performed the 'Umra. The Prophet said to me, "This 'Umra is instead of your missed one." Those who had assumed Ihram for 'Umra (Hajj-atTamattu) performed Tawaf round the Ka'ba and between Safa and Marwa and then finished their Ihram. After returning from Mina, they performed another Tawaf (between Safa and Marwa). Those who had assumed Ihram for Hajj and 'Umra together (Hajj-al-Qiran) performed only one Tawaf (between Safa and Marwa).
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں