نمازی کے سترہ اور سترہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے کے استحباب اور نمازی کے آگے سے گزرنے سے روکنے اور گزرنے والے کے حکم اور گزرنے والے کو روکنے نمازی کے آگر لیٹنے کے جواز اور سواری کی طرف منہ کر کے نماز ادا کرنے اور سترہ کے قریب ہونے کے حکم اور مقدار سترہ اور اس کے متعلق امور کے بیان میں
راوی: ابوبکر بن شیبہ , زہیربن حرب , وکیع , , زہیر , سفیان , عون بن جحیفہ
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا عَنْ وَکِيعٍ قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ أَبِي جُحَيْفَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَکَّةَ وَهُوَ بِالْأَبْطَحِ فِي قُبَّةٍ لَهُ حَمْرَائَ مِنْ أَدَمٍ قَالَ فَخَرَجَ بِلَالٌ بِوَضُوئِهِ فَمِنْ نَائِلٍ وَنَاضِحٍ قَالَ فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ حُلَّةٌ حَمْرَائُ کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَی بَيَاضِ سَاقَيْهِ قَالَ فَتَوَضَّأَ وَأَذَّنَ بِلَالٌ قَالَ فَجَعَلْتُ أَتَتَبَّعُ فَاهُ هَا هُنَا وَهَا هُنَا يَقُولُ يَمِينًا وَشِمَالًا يَقُولُ حَيَّ عَلَی الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ قَالَ ثُمَّ رُکِزَتْ لَهُ عَنَزَةٌ فَتَقَدَّمَ فَصَلَّی الظُّهْرَ رَکْعَتَيْنِ يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ الْحِمَارُ وَالْکَلْبُ لَا يُمْنَعُ ثُمَّ صَلَّی الْعَصْرَ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ لَمْ يَزَلْ يُصَلِّي رَکْعَتَيْنِ حَتَّی رَجَعَ إِلَی الْمَدِينَةِ
ابوبکر بن شیبہ، زہیربن حرب، وکیع، زہیر، سفیان، عون بن جحیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں مکہ میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مقام ابطح میں سرخ چمڑے کے ایک قبہ میں تشریف فرما تھے حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے وضو کا پانی لے کر نکلے پس بعض لوگوں کو تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بچا ہو پانی پہنچا اور بعض نے اس کو چھڑک لیا فرماتے ہیں پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سرخ جبہ پہنے ہوئے نکلے گویا کہ میں اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پنڈلیوں کی سفیدی دیکھ رہا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وضو فرمایا اور بلال نے اذان دی اور میں نے ان کے منہ کی طرف دیکھنا شروع کیا وہ اپنے چہرہ کو دائیں بائیں پھیر رہے تھے اور حَيَّ عَلَی الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ) کہہ رہے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے ایک برچھا گاڑا گیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آگے تشریف لے گئے اور ظہر کی دو رکعتیں پڑھائیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آگے سے کتے اور گدھے گزرتے رہے لیکن ان کو نہ روکا گیا پھر آپ نے عصر کی دو رکعتیں پڑھائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو رکعتیں ہی ادا کرتے رہے یہاں تک کہ مدینہ واپس آگئے۔
Abu Juhaifa reported it on the authority of his father: I came to the Apostle of Allah (may peace be upon him) in Mecca and he was (at that time) at al- Abtah in a red leather tent. And Bilal stepped out with ablution water for him. (And what was left out of that water) some of them got it (whereas others could not get it) and (those who got it) rubbed themselves with it. Then the Apostle of Allah (may peace be upon him) stepped out with a red mantle on him and I was catching a glimpse of the whiteness of his shanks. The narrator said: He (the Holy Prophet) performed the ablution. and Bilal pronounced Adhan and I followed his mouth (as he turned) this side and that as he said on the right and the left: "Come to prayer, come to success." ' A spear was then fixed for him (on the ground). He stepped forward and said two rak'ahs of Zuhr, while there passed in front of him a donkey and a dog, and these were not checked. He then said two rak'ahs of the 'Asr prayer, and he then continued saying two rak'ahs till he came back to Medina.
