صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ جنازوں کا بیان ۔ حدیث 1327

نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ کی قبروں کا بیان، اقبرتہ، قبرت الرجل اقبر کے معنی ہیں میں نے اس کے لئے قبر بنائی، قبرتہ کے معنی ہیں میں نے اس کو قبر میں دفن کیا، کفاتا کے معنی ہیں کہ اسی پر زندگی بسر کریں گے اور مرنے کے بعد اسی میں دفن کئے جائیں گے ۔

راوی: اسمعیل , سلیمان , ہشام , ح , محمد بن حرب , ابومروان یحیی بن ابی زکریا و ہشام , عروہ , عائشہ

حدّثناإِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ عَنْ هِشَامٍ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ يَحْيَی بْنُ أَبِي زَکَرِيَّائَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ إِنْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَتَعَذَّرُ فِي مَرَضِهِ أَيْنَ أَنَا الْيَوْمَ أَيْنَ أَنَا غَدًا اسْتِبْطَائً لِيَوْمِ عَائِشَةَ فَلَمَّا کَانَ يَوْمِي قَبَضَهُ اللَّهُ بَيْنَ سَحْرِي وَنَحْرِي وَدُفِنَ فِي بَيْتِي

اسمعیل، سلیمان، ہشام، ح ، محمد بن حرب، ابومروان یحیی بن ابی زکریا و ہشام، عروہ، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی مرض الوفات میں معذرت کے طور پر فرماتے ہیں کہ آج میں کہاں ہوں، کل کہاں ہوں گا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے باری کے دن کو بہت دور سمجھتے تھے جب میری باری کا دن آیا تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو اٹھا لیا اس حال میں کہ آپ میرے پہلو اور سینے کے بیچ میں تھے اور میرے گھر میں دفن ہوئے۔

Narrated 'Aisha:
During his sickness, Allah's Apostle was asking repeatedly, "Where am I today? Where will I be tomorrow?" And I was waiting for the day of my turn (impatiently). Then, when my turn came, Allah took his soul away (in my lap) between my chest and arms and he was buried in my house.
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں