میت پر لوگوں کی تعریف کرنے کا بیان ۔
راوی: آدم , شعبہ , عبدالعزیذ بن صہیب , انس بن مالک
حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ مَرُّوا بِجَنَازَةٍ فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا خَيْرًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَبَتْ ثُمَّ مَرُّوا بِأُخْرَی فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا شَرًّا فَقَالَ وَجَبَتْ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَا وَجَبَتْ قَالَ هَذَا أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ خَيْرًا فَوَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ وَهَذَا أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ شَرًّا فَوَجَبَتْ لَهُ النَّارُ أَنْتُمْ شُهَدَائُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ
آدم، شعبہ، عبدالعزیز بن صہیب، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں ان کو کہتے ہوئے سنا کہ لوگ ایک جنازے کے پاس سے گزرے تو اس کو ذکر خیر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا واجب ہوگئی پھر ایک دوسرے جنازے کے پاس سے گزرے تو اس کا برے طور پر ذکر کیا تو آپ نے فرمایا کہ واجب ہوگئی، عمر ابن خطاب نے فرمایا کہ کیا چیز واجب ہوگئی ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کی تم لوگوں نے تعریف کی اس کے لئے جنت واجب ہوگئی اور جس کو برے طور پر ذکر کیا اس کے لئے جہنم واجب ہوگئی تم لوگ زمین پر اللہ کے گواہ ہو۔
Narrated Anas bin Malik, :
A funeral procession passed and the people praised the deceased. The Prophet said, "It has been affirmed to him." Then another funeral procession passed and the people spoke badly of the deceased. The Prophet said, "It has been affirmed to him". 'Umar bin Al-Khattab asked (Allah's Apostle (p.b.u.h) ), "What has been affirmed?" He replied, "You praised this, so Paradise has been affirmed to him; and you spoke badly of this, so Hell has been affirmed to him. You people are Allah's witnesses on earth."
________________________________________
