صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ جنازوں کا بیان ۔ حدیث 1303

منافقین پر نماز پڑھنے، اور مشرکین کے لئے دعا ومغفرت کرنے کی کراہت کا بیان ابن عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کو روایت کیا ہے ۔

راوی: یحیی بن بکیر , لیث , عقیل , ابن شہاب , عبیداللہ بن عبداللہ , ابن عباس عمربن خطاب ,

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَنَّهُ قَالَ لَمَّا مَاتَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ دُعِيَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَثَبْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُصَلِّي عَلَی ابْنِ أُبَيٍّ وَقَدْ قَالَ يَوْمَ کَذَا وَکَذَا کَذَا وَکَذَا أُعَدِّدُ عَلَيْهِ قَوْلَهُ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ أَخِّرْ عَنِّي يَا عُمَرُ فَلَمَّا أَکْثَرْتُ عَلَيْهِ قَالَ إِنِّي خُيِّرْتُ فَاخْتَرْتُ لَوْ أَعْلَمُ أَنِّي إِنْ زِدْتُ عَلَی السَّبْعِينَ يُغْفَرُ لَهُ لَزِدْتُ عَلَيْهَا قَالَ فَصَلَّی عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ انْصَرَفَ فَلَمْ يَمْکُثْ إِلَّا يَسِيرًا حَتَّی نَزَلَتْ الْآيَتَانِ مِنْ بَرَائَةٌ وَلَا تُصَلِّ عَلَی أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا إِلَی قَوْلِهِ وَهُمْ فَاسِقُونَ قَالَ فَعَجِبْتُ بَعْدُ مِنْ جُرْأَتِي عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ

یحیی بن بکیر، لیث، عقیل، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما عمربن خطاب، رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب عبداللہ بن ابی سلول مرا تو اس کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلایا گیا تاکہ اس پر نماز پڑھیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو میں آپ کی طرف چل پڑا اور میں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا آپ عبداللہ ابن ابی پر نماز پڑھیں گے حالانکہ اس نے فلاں فلاں دن اس طرح اور فلاں فلاں بات کہی تھی اور میں اس کی باتوں کو شمار کرنے لگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا کہ مجھ سے پیچھے رہ، جب میں نے زیادہ سوال کیا تو آپ نے فرمایا کہ مجھے اختیار دیا گیا ہے تو میں نے اختیار کرلیا اگر میں جانتا کہ اگر میں اس کے لئے ستر بار سے زیادہ دعا مغفرت کروں تو بخش دیا جائے گا تو میں اس کے لئے یقینا اس سے زیادہ کرتا۔چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز پڑھی۔ پھر واپس ہوئے اور تھوڑی دیر بھی نہ ٹھہرنے پائے تھے کہ سورت براۃ کی دو آیتیں نازل ہوئیں۔ (وَلَا تُصَلِّ عَلٰ ي اَحَدٍ مِّنْهُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّلَا تَقُمْ عَلٰي قَبْرِه اِنَّهُمْ كَفَرُوْا بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِه وَمَاتُوْا وَهُمْ فٰسِقُوْنَ) 9۔ التوبہ : 84) تک عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ اس دن میں نے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بات کی مجھے اس پر تعجب ہوا اور اللہ اور اس کے رسول زیادہ جاننے والے ہیں۔

Narrated 'Umar bin Al-Khattab :
When 'Abdullah bin Ubai bin Salul died, Allah's Apostle (p.b.u.h) was called upon to offer his funeral prayer. When Allah's Apostle stood up to offer the prayer, I got up quickly and said, "O Allah's Apostle! Are you going to pray for Ibn Ubai and he said so and so on such and such occasions?" And started mentioning all that he had said. Allah's Apostle smiled and said, "O 'Umar! Go away from me." When I talked too much he said, "I have been given the choice and so I have chosen (to offer the prayer). Had I known that he would be forgiven by asking for Allah's forgiveness for more than seventy times, surely I would have done so." ('Umar added): Allah's Apostle offered his funeral prayer and returned and after a short while the two verses of Surat Bara' were revealed: i.e. "And never (O Muhammad) pray for any of them who dies . . . (to the end of the verse) rebellion (9.84)" — ('Umar added), "Later I astonished at my daring before Allah's Apostle on that day. And Allah and His Apostle know better."
________________________________________

یہ حدیث شیئر کریں