عصر کی سنتیں دو رکعت ہیں یا چار رکعت
راوی:
وَعَنْ عَلِیِّ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم یُصَلِّی قَبْلَ الْعَصْرِ اَرْبَعَ رَکْعَاتٍ یَفْصِلُ بَیْنَھُنَّ بِالتَّسْلِیْمِ عَلَی الْمَلَائِکَۃِ الْمُقَرَّبِیْنَ وَمَنْ تَبِعَھُمْ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُؤْمِنِیْنَ۔ (رواہ الترمذی)
" اور امیر المومنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر سے پہلے چار رکعت نماز پڑھتے تھے ۔ اور ان کے درمیان مقرب فرشتوں اور ان کے بعد میں جو مسلمان اور مومنین ہیں سب پر سلام بھیج کر فرق کرتے تھے۔" (جامع ترمذی )
تشریح
یہاں " تسلیم " (سلام بھیجنے) سے مراد التحیات پڑھنا ہے، یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتوں کے بعد التحیات پڑھتے تھے اور پھر چار رکعتوں کے بعد سلام پھیرتے تھے
