مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 1100

نماز کو بھاری نہیں بنانا چاہیے

راوی:

عَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَ ص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَا صَلّٰی اَحَدُکُمْ لِلنَّاسِ فَلْےُخَفِّفْ فَاِنَّ فِےْھِمُ السَّقِےْمَ وَالضَّعِےْفَ وَالْکَبِےْرَ وَاِذَا صَلّٰی اَحَدُکُمْ لِنَفْسِہٖ فَلْےُطَوِّلْ مَا شَآئَ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)

" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی آدمی لوگوں کو نماز پڑھائے تو اسے چاہیے کہ نماز کو ہلکا کرے کیوں کہ مقتدیوں میں بیمار کمزور اور بوڑھے بھی ہوتے ہیں (ور ان کی رعایت ضروری ہے) اور جب تم میں سے کوئی آدمی تنہا اپنی نماز پڑھے تو اسے اختیار ہے کہ جس قدر چاہے نماز کو طویل کرے۔" (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
اس حدیث میں امام کے لئے یہ ہدایت دے دی گئی ہے کہ وہ نماز پڑھاتے وقت مقتدیوں کی رعایت ضرور کرے اس بات کا لحاظ رکھے کہ مقتدیوں میں بیمار بوڑھے اور کمزور لاغر لوگ بھی ہوں گے جو نماز کی طوالت سے تکلیف و پریشانی میں مبتلا ہوجائیں گے یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ پریشانی اور تکلیف سے بچنے کی خاطر جماعت میں شریک ہونا ہی چھوڑ دیں اس لئے ان کی رعایت کے پیش نظر نماز ہلکی ہی پڑھانی چاہیے ہاں اگر کوئی آدمی تنہا نماز پڑھ رہا ہو تو اسے اختیار ہے کہ جس قدر چاہیے طویل نماز پڑھے۔
اسی طرح اگر تمام مقتدی حضور قلب کے حامل ہوں اور نماز کی طوالت سے گھبراتے نہ ہوں نیز مذکورہ بالا لوگوں میں سے یعنی بیمار و ضعیف وغیرہ نہ ہوں تو اس شکل میں بھی امام جس قدر چاہے طویل نماز پڑھائے۔

یہ حدیث شیئر کریں