عورتوں کے مسجد جانے کا مسئلہ
راوی:
وَعَنْ بِلَالِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَص عَنْ اَبِےْہِ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم لَا تَمْنَعُوا النِّسَاءَ حُظُوْظَھُنَّ مِنَ الْمَسَاجِدِاِذَااسْتَاذَنَّکُمْ فَقَالَ بِلَالٌ وَّاللّٰہِ لَنَمْنَعُھُنَّ فَقَالَ لَہُ عَبْدُاللّٰہِ اَقُوْلُ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم وَتَقُوْلُ اَنْتَ لَنَمْنَعُھُنَّ وَفِیْ رِوَاےَۃِ سَالِمٍ عَنْ اَبِےْہِ قَالَ فَاَقْبَلَ عَلَےْہِ عَبْدُاللّٰہِ فَسَبَّہُ سَبًّا مَّا سَمِعْتُہُ مِثْلَہُ قَطُّ وَقَالَ اُخْبِرُکَ عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم وَتَقُوْلُ وَاللّٰہ لَنَمْنَعُھُنَّ۔ (صحیح مسلم)
" اور حضرت بلال ابن عبداللہ اپنے والد مکرم (حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے (ایک روز) کہا کہ سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " جب عورتیں تم سے مسجد جانے کی اجازت مانگیں تو تم انہیں (روک کر) ان کو مساجد کے حصے سے محروم نہ کرو (یعنی مسجد میں جانے کا ثواب انہیں ملتا ہے تو انہیں مسجدوں میں جانے سے روک کر اس ثواب کے حاصل کرنے سے نہ روکو) بلال نے کہا کہ " اللہ کی قسم ہم تو انہیں ضرور منع کریں گے" حضرت عبداللہ نے بلال سے فرمایا کہ میں تو کہہ رہا ہوں کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے اور تم کہتے ہو کہ تم تو انہیں ضرور منع کرو گے۔ ایک دوسری روایت میں حضرت سالم نے اپنے والد سے نقل کیا ہے کہ " پھر (اس کے بعد) حضرت عبداللہ بلال کی طرف متوجہ ہوئے اور انہیں اس قدر برا بھلا کہا کہ میں نے تو کبھی حضرت عبداللہ کی زبان سے انہیں اس قدر برا بھلا کہتے نہیں سنا اور پھر کہا کہ " میں تو کہتا ہوں" یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے اور تم کہتے ہو کہ ہم انہیں ضرور منع کریں گے ۔
تشریح
حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بلال سے اس لئے ناراض ہوئے اور انہیں برا بھلا کہا کہ انہوں نے بظاہر ایسے الفاظ سے جواب دیا جن سے اپنی رائے کے ساتھ حدیث کا مقابلہ کرنا معلوم ہوتا تھا۔ اگر بلال اس نزاکت کا احساس دلاتے ہوئے کہتے کہ اب اس زمانہ میں عورتوں کا مسجد میں جانا مناسب نہیں ہے تو حضرت عبداللہ ناراض نہ ہوتے، یہی وجہ ہے کہ علماء نے ماحول کی نزاکت کے پیش نظر عورتوں کو مسجد میں جانے سے منع کیا ہے چنانچہ ہدایہ میں لکھا ہے کہ ہمارے زمانے میں امام عورتوں کی نیت نہ کرے ۔ اس سلسلے میں پہلے بھی بتایا جا چکا ہے کہ موجودہ دور کے تمام علماء کا متفقہ فیصلہ ہے کہ اب اس زمانہ میں جب کہ فتنہ و شر کا دور ہے عورتوں کے لئے مسجد میں جانا مکروہ ہے۔
