دو آدمیوں کی جماعت ہوجاتی ہے۔
راوی:
وَعَنْ اَبِی مُوْسٰی الْاَشْعَرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِثْنَانِ فَمَا فَوْقَھُمَا جَمَاعَۃٌ۔ (رواہ ابن ماجۃ)
" اور حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " دو آدمی ہوں یا دو سے زیادہ ہوں، ان سے جماعت ( ہو سکتی) ہے۔" (سنن ابن ماجہ)
تشریح
مطلب یہ ہے کہ جماعت کے انعقاد کے لئے یہ ضروری نہیں ہے کہ بہت بڑی تعداد میں لوگ ہوں یا کم سے کم تین آدمیوں کا ہونا ضروری ہے بلکہ اگر صرف دو آدمی ہوں اور ان میں سے ایک امام بن جائے اور دوسرا مقتدی، اس طرح دونوں مل کر نماز پڑھ لیں تو جماعت ہو جاتی ہے اور دونوں کو جماعت کا ثواب مل جاتا ہے۔
