نماز عصر کے بعد کوئی نماز جائز نہیں
راوی:
وَعَنْ اَبِیْ بَصْرَۃَ الْغِفَارِیِّ صقَالَ صَلّٰی بِنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم بِالْمُخَمَّصِ صَلٰوۃَ الْعَصْرِ فَقَالَ اِنَّ ہَذٰہِ الصَّلٰوۃَ عُرِضَتْ عَلٰی مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ فَضَیَّعُوْہَا فَمَنْ حَافَظَ عَلَیْھَا کَانَ لَہ، اَجْرُہُ مَرَّتَیْنِ وَلَا صَلٰوۃَ بَعْدَہَا حَتّٰی یَطْلُعَ الشَّاہِدُ وَالشَّاہِدُ اَلنَّجْمُ (رَوَاہُ مُسْلِمٌ)
" اور حضرت ابوبصرہ غفاری فرماتے ہیں کہ ( ایک دن) سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام مخمص میں ہمیں عصر کی نماز پڑھائی اور پھر فرمایا کہ یہ نماز تم سے پہلے لوگوں پر لازم کی گئی تھی لیکن انہوں نے ضائع کر دیا (یعنی نہ تو انہوں نے اس پر مداومت کی اور نہ اس کے حقوق ادا کئے) لہٰذا جو آدمی اس نماز کی حفاظت کرے گا (یعنی اس کو ہمیشہ پڑھتا اور اس کے حقوق ادا کرتا رہے گا ) اس کو دوگنا ثواب ملے گا اور (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ ) عصر کے بعد کوئی نماز نہیں جب تک کہ شاہد نہ نکلے اور شاہد ستارہ ہے۔" (صحیح مسلم)
تشریح
" دوگنا ثواب" کا مطلب یہ ہے کہ ایک ثواب تو اس لئے ملے گا کہ یہ (یعنی نماز پڑھنا) نیک عمل ہے اور ہر نیک عمل پر ثواب ملتا ہے اور دوسرا ثواب اس نماز کی محافظت کرنے کی وجہ سے ملے گا برخلاف پچھلی قوموں کے کہ انہوں نے اس کی محافظت نہیں کی، اس لئے وہ مستحق عذاب ہوئے۔
ستارہ کو شاہد اس لئے کہا گیا ہے کہ وہ رات کو حاضر ہوتا ہے یعنی طلوع ہوتا ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ جب تک غروب نہ ہو جائے عصر کی نماز کے بعد کوئی نماز نہ پڑھی جائے۔
