مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 1001

سجدہ تلاوت کی تسبیح

راوی:

عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ ص اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَرَأَ (وَالنَّجْمِ) فَسَجَدَ فِےْھَا وَسَجَدَ مَنْ کَانَ مَعَہُ غَےْرَ اَنْ شَےْخًا مِنْ قُرَےْشٍ اَخَذَ کَفًّا مِنْ حَصٰی اَوْ تُرَابٍ فَرَفَعَہُ اِلٰی جَبْہَتِہٖ وَقَالَ ےَکْفِیْنِیْ ھٰذَا قَالَ عَبْدُاللّٰہِ فَلَقَدْ رَأَےْتُہُ بَعْدُ قُتِلَ کَافِرًا۔وَزَادَ الْبُخَارِیُّ فِی رِوَاےَۃٍ وَھُوَ اُمَےَّۃُ بْنُ خَلْفٍ

" حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روز سورت النجم کی تلاوت فرمائی اور اس میں سجدہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جو لوگ تھے انہوں نے بھی سجدہ کیا۔ مگر قریش کے ایک بوڑھے نے کنکریاں یا مٹی کی ایک مٹھی لے کر اپنی پیشانی پر لگالی اور بولا کہ میرے لئے یہی کافی ہے۔ حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے اس واقعہ کے بعد دیکھا کہ وہ آدمی کفر کی حالت میں مارا گیا۔" (امام بخاری و مسلم) اور صحیح البخاری نے ایک روایت میں یہ الفاظ بھی نقل کئے ہیں کہ " وہ بوڑھا امیہ بن خلف تھا۔"

تشریح
یہ واقعہ فتح مکہ سے پہلے کا ہے امیہ بن خلف قریش کا ایک معزز سردار اور ذی اثر فرد تھا اسلام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کی جانے والی تمام سازشوں میں اس کا پارٹ اہم ہوتا تھا اسے اپنی بڑائی پر بڑا ناز تھا، چنانچہ اس موقع پر جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ مجلس میں موجود تمام ہی اشخاص نے کیا مسلمان اور کیا کفار جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سجدہ کیا تو اس آدمی نے ازراہ غرور و تکبر سجدہ نہیں کیا بلکہ یہ حرکت کی کہ کنکری یا مٹی کی ایک مٹھی لے کر اسے پیشانی سے لگا لیا۔

یہ حدیث شیئر کریں