سجدہ تلاوت کی تسبیح
راوی:
وَعَنْ عَآئِشَۃَ قَالَتْ کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم یَقُوْلُ فِی سُجُوْدِ الْقُرْآنِ بِاللَّیْلِ سَجَدَ وَجْھِیَ لِلَّذِیْ خَلَقَہ، وَشَقَّ سَمْعَہ، وَبَصَرَہ، بِحَوْلِہٖ وَقُوَّتِہٖ رَوَاہُ اَبُوْدَاؤدَ وَالتِّرْمِذِیُّ وَالنَّسَائِیُّ وَقَالَ التِّرمِذِیُّ ھٰذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ صَحِیْحٌ۔
" اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم رات کو قرآن کے سجدوں میں یہ تسبیح پڑھتے تھے۔ سَجَدَ وَجْھِیَ لِلَّذِیْ خَلَقَہ وَشَقَّ سَمْعَہ وَبَصَرَہ، بِحَوْلِہ وَقُوَّتِہ میرے منہ نے اس ذات کو سجدہ کیا جس نے اسے پیدا کیا اور اپنی قوت و قدرت سے کان اور آنکھیں بنائیں (ابوداؤد جامع ترمذی، سنن نسائی ) اور حضرت امام ترمذی نے فرمایا کہ یہ " حدیث حسن صحیح ہے۔"
تشریح
رات کی قید اتفاقی ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ تسبیح رات ہی میں سنی ہوگی چنانچہ اسی کو بیان کیا ورنہ تو رات یا دن کی قید کے بغیر مطلقاً طور پر بھی یہ ثابت ہوا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ تسبیح سجدہ تلاوت میں پڑھتے تھے نیز بعض روایات میں یہ تسبیح بھی منقول ہے۔
رَبِّ اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ فَاغْفِرْلِیْ
" میرے پروردگار میں نے اپنے نفس پر ظلم کیا مجھے بخش دے۔"
حنفیہ کا صحیح مسلک یہ ہے سجدہ تلاوت میں سبحان ربی الاعلی پڑھنا کافی ہے جیسا کہ نماز کے سجدوں میں پڑھتے ہیں لیکن اس میں بھی شبہ نہیں کہ سجدہ تلاوت کی جو تسبیحیں ثابت ہیں ان کا پڑھنا اولیٰ ہے۔
