صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 473

وہ مسجدیں جو مدینہ کے راستوں پر ہیں اور وہ مقامات جن میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی

راوی: ابراہیم بن منذر حزامی , انس بن عیاض , موسیٰ بن عقبہ , نافع , عبداللہ بن عمر

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَنْزِلُ بِذِي الْحُلَيْفَةِ حِينَ يَعْتَمِرُ وَفِي حَجَّتِهِ حِينَ حَجَّ تَحْتَ سَمُرَةٍ فِي مَوْضِعِ الْمَسْجِدِ الَّذِي بِذِي الْحُلَيْفَةِ وَکَانَ إِذَا رَجَعَ مِنْ غَزْوٍ کَانَ فِي تِلْکَ الطَّرِيقِ أَوْ حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ هَبَطَ مِنْ بَطْنِ وَادٍ فَإِذَا ظَهَرَ مِنْ بَطْنِ وَادٍ أَنَاخَ بِالْبَطْحَائِ الَّتِي عَلَی شَفِيرِ الْوَادِي الشَّرْقِيَّةِ فَعَرَّسَ ثَمَّ حَتَّی يُصْبِحَ لَيْسَ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الَّذِي بِحِجَارَةٍ وَلَا عَلَی الْأَکَمَةِ الَّتِي عَلَيْهَا الْمَسْجِدُ کَانَ ثَمَّ خَلِيجٌ يُصَلِّي عَبْدُ اللَّهِ عِنْدَهُ فِي بَطْنِهِ کُثُبٌ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَّ يُصَلِّي فَدَحَا السَّيْلُ فِيهِ بِالْبَطْحَائِ حَتَّی دَفَنَ ذَلِکَ الْمَکَانَ الَّذِي کَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُصَلِّي فِيهِ وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی حَيْثُ الْمَسْجِدُ الصَّغِيرُ الَّذِي دُونَ الْمَسْجِدِ الَّذِي بِشَرَفِ الرَّوْحَائِ وَقَدْ کَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَعْلَمُ الْمَکَانَ الَّذِي کَانَ صَلَّی فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ثَمَّ عَنْ يَمِينِکَ حِينَ تَقُومُ فِي الْمَسْجِدِ تُصَلِّي وَذَلِکَ الْمَسْجِدُ عَلَی حَافَةِ الطَّرِيقِ الْيُمْنَی وَأَنْتَ ذَاهِبٌ إِلَی مَکَّةَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْمَسْجِدِ الْأَکْبَرِ رَمْيَةٌ بِحَجَرٍ أَوْ نَحْوُ ذَلِکَ وَأَنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ يُصَلِّي إِلَی الْعِرْقِ الَّذِي عِنْدَ مُنْصَرَفِ الرَّوْحَائِ وَذَلِکَ الْعِرْقُ انْتِهَائُ طَرَفِهِ عَلَی حَافَةِ الطَّرِيقِ دُونَ الْمَسْجِدِ الَّذِي بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْمُنْصَرَفِ وَأَنْتَ ذَاهِبٌ إِلَی مَکَّةَ وَقَدْ ابْتُنِيَ ثَمَّ مَسْجِدٌ فَلَمْ يَکُنْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يُصَلِّي فِي ذَلِکَ الْمَسْجِدِ کَانَ يَتْرُکُهُ عَنْ يَسَارِهِ وَوَرَائَهُ وَيُصَلِّي أَمَامَهُ إِلَی الْعِرْقِ نَفْسِهِ وَکَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَرُوحُ مِنْ الرَّوْحَائِ فَلَا يُصَلِّي الظُّهْرَ حَتَّی يَأْتِيَ ذَلِکَ الْمَکَانَ فَيُصَلِّي فِيهِ الظُّهْرَ وَإِذَا أَقْبَلَ مِنْ مَکَّةَ فَإِنْ مَرَّ بِهِ قَبْلَ الصُّبْحِ بِسَاعَةٍ أَوْ مِنْ آخِرِ السَّحَرِ عَرَّسَ حَتَّی يُصَلِّيَ بِهَا الصُّبْحَ وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَنْزِلُ تَحْتَ سَرْحَةٍ ضَخْمَةٍ دُونَ الرُّوَيْثَةِ عَنْ يَمِينِ الطَّرِيقِ وَوِجَاهَ الطَّرِيقِ فِي مَکَانٍ بَطْحٍ سَهْلٍ حَتَّی يُفْضِيَ مِنْ أَکَمَةٍ دُوَيْنَ بَرِيدِ الرُّوَيْثَةِ بِمِيلَيْنِ وَقَدْ انْکَسَرَ أَعْلَاهَا فَانْثَنَی فِي جَوْفِهَا وَهِيَ قَائِمَةٌ عَلَی سَاقٍ وَفِي سَاقِهَا کُثُبٌ کَثِيرَةٌ وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی فِي طَرَفِ تَلْعَةٍ مِنْ وَرَائِ الْعَرْجِ وَأَنْتَ ذَاهِبٌ إِلَی هَضْبَةٍ عِنْدَ ذَلِکَ الْمَسْجِدِ قَبْرَانِ أَوْ ثَلَاثَةٌ عَلَی الْقُبُورِ رَضَمٌ مِنْ حِجَارَةٍ عَنْ يَمِينِ الطَّرِيقِ عِنْدَ سَلَمَاتِ الطَّرِيقِ بَيْنَ أُولَئِکَ السَّلَمَاتِ کَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَرُوحُ مِنْ الْعَرْجِ بَعْدَ أَنْ تَمِيلَ الشَّمْسُ بِالْهَاجِرَةِ فَيُصَلِّي الظُّهْرَ فِي ذَلِکَ الْمَسْجِدِ وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ عِنْدَ سَرَحَاتٍ عَنْ يَسَارِ الطَّرِيقِ فِي مَسِيلٍ دُونَ هَرْشَی ذَلِکَ الْمَسِيلُ لَاصِقٌ بِکُرَاعِ هَرْشَی بَيْنَهُ وَبَيْنَ الطَّرِيقِ قَرِيبٌ مِنْ غَلْوَةٍ وَکَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُصَلِّي إِلَی سَرْحَةٍ هِيَ أَقْرَبُ السَّرَحَاتِ إِلَی الطَّرِيقِ وَهِيَ أَطْوَلُهُنَّ وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَنْزِلُ فِي الْمَسِيلِ الَّذِي فِي أَدْنَی مَرِّ الظَّهْرَانِ قِبَلَ الْمَدِينَةِ حِينَ يَهْبِطُ مِنْ الصَّفْرَاوَاتِ يَنْزِلُ فِي بَطْنِ ذَلِکَ الْمَسِيلِ عَنْ يَسَارِ الطَّرِيقِ وَأَنْتَ ذَاهِبٌ إِلَی مَکَّةَ لَيْسَ بَيْنَ مَنْزِلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ الطَّرِيقِ إِلَّا رَمْيَةٌ بِحَجَرٍ وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَنْزِلُ بِذِي طُوًی وَيَبِيتُ حَتَّی يُصْبِحَ يُصَلِّي الصُّبْحَ حِينَ يَقْدَمُ مَکَّةَ وَمُصَلَّی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِکَ عَلَی أَکَمَةٍ غَلِيظَةٍ لَيْسَ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي بُنِيَ ثَمَّ وَلَکِنْ أَسْفَلَ مِنْ ذَلِکَ عَلَی أَکَمَةٍ غَلِيظَةٍ وَأَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَقْبَلَ فُرْضَتَيْ الْجَبَلِ الَّذِي بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجَبَلِ الطَّوِيلِ نَحْوَ الْکَعْبَةِ فَجَعَلَ الْمَسْجِدَ الَّذِي بُنِيَ ثَمَّ يَسَارَ الْمَسْجِدِ بِطَرَفِ الْأَکَمَةِ وَمُصَلَّی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْفَلَ مِنْهُ عَلَی الْأَکَمَةِ السَّوْدَائِ تَدَعُ مِنْ الْأَکَمَةِ عَشَرَةَ أَذْرُعٍ أَوْ نَحْوَهَا ثُمَّ تُصَلِّي مُسْتَقْبِلَ الْفُرْضَتَيْنِ مِنْ الْجَبَلِ الَّذِي بَيْنَکَ وَبَيْنَ الْکَعْبَةِ

ابراہیم بن منذر حزامی، انس بن عیاض، موسیٰ بن عقبہ، نافع، عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عمرہ فرماتے یاحج کرتے تو (مقام) ذوالحلیفہ میں بھی اترتے تھے اور جب غزوہ سے لوٹے اور اس راہ میں (سے) ہو کر آتے، یا حج یا عمرہ میں ہوتے، تو وادی کے اندر اتر جاتے، پھر جب وادی کے گہراؤ سے اوپر اتر جاتے تو اونٹ کو اس بطحاء میں بٹھا دیتے تھے، جو وادی کے کنارے پر مشرق کی جانب ہے، اور آخر شب میں صبح تک وہیں آرام فرماتے، یہ مقام جہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم استراحت فرماتے، اس مسجد کے پاس نہیں ہے، جو پتھروں پر ہے، اور نہ اس ٹیلے پر ہے، جس کے اوپر مسجد (بنی) ہے، بلکہ اس جگہ ایک چشمہ تھا کہ عبداللہ اس کے پاس نماز پڑھا کرتے تھے، اور اس کے اندر کچھ تو دے (ریت کے) تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہیں نماز پڑھتے تھے، پھر اس میں بطحاء سے سیل بہہ کر آیا، یہاں تک کہ وہ مقام جہاں عبداللہ نماز پڑھتے تھے، پر ہو گیا، اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نافع سے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس مقام پر (بھی) نماز پڑھی ہے، جہاں چھوٹی مسجد ہے، جو اس مسجد کے قریب ہے، جو روحاء کی بلندی پر ہے، اور عبداللہ اس مقام کو جانتے تھے، جہاں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز پڑھی تھی، وہ کہا کرتے تھے، کہ وہاں تمہارے داہنی طرف ہے، جب تم مسجد میں نماز پڑھنے کھڑے ہو اور یہ مسجد راستے کے داہنے کنارے پر ہے، جب کہ تم مکہ کی طرف جا رہے ہو، اس کے اور بڑی مسجد کے درمیان ایک پتھر کا نشان ہے یا اس کے قریب، اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس پہاڑی کے پاس (بھی) نماز پڑھا کرتے تھے، جو روحاء کے خاتمہ کے پاس ہے، اور اس پہاڑی کا کنارہ مسجد کے قریب کی جانب میں ہے، وہ مسجد جو اس پہاڑی اور واپسی روحاء کے درمیان ہے اور اس جگہ ایک دوسری مسجد بنادی گئی ہے، مگر عبداللہ بن عمر اس مسجد میں نماز نہ پڑھتے تھے، بلکہ اس کو اپنے بائیں جانب چھوڑ دیتے تھے، اور اس کے آگے (بڑھ کر) خاص پہاڑی کے پاس نماز پڑھا کرتے تھے اور عبداللہ ، روحاء سے صبح کے وقت چلتے تھے، پھر ظہر کی نماز پڑھتے تھے، یہاں تک کہ اس مقام میں پہنچ جاتے، پس وہیں ظہر کی نماز پڑھتے اور جب مکہ سے آتے تو اگر صبح سے کچھ پہلے یا آخر شب میں اس مقام پر پہنچتے، تو صبح تک وہیں ٹھہر کر صبح کی نماز وہیں پڑھتے، اور عبداللہ نے نافع سے یہ (بھی) بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم (مقام) رویثہ کے قریب راستہ کے داہنی جانب اور راستہ کے سامنے کسی گھنے درخت کے نیچے، کسی وسیع اور نرم مقام میں اترتے تھے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس ٹیلہ سے جو برید رویثہ سے قریب دو میل کے ہے، باہر آتے اور اس درخت کے اوپر کا حصہ ٹوٹ گیا ہے، وہ اپنے جوف میں دھر گیا ہے، اور (صرف) پیٹری کے بل کھڑا ہے اور اس کی پیٹری میں (ریت کے) بہت ٹیلے ہیں، اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نافع سے بھی بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس ٹیلے پر (بھی) نماز پڑھی ہے جو (مقام) عرج کے پیچھے ہے، جب کہ تم (قریہ) ہضبہ کی طرف جا رہے ہو، اس مسجد کے پاس دو یا تین قبریں ہیں، قبروں پر پتھر (رکھے) ہیں (وہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے راستہ کی داہنی جانب راستہ کے پتھروں کے پاس (نماز پڑھی ہے) ، انہی پتھروں کے درمیان عبداللہ آتے تھے، اس کے بعد دوپہر کو آفتاب ڈھل جاتا تھا، پھر وہ ظہر اسی مسجد میں پڑھتے تھے، اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نافع سے یہ بھی بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس میل میں جوہر شا (پہاڑ) کے قریب ہے، راستہ کے داہنی جانب درختوں کے پاس اترے، سیل ہر شا (پہاڑ) کے کنارے سے ملی ہوئی ہے، اور اس کے راستہ کے درمیان میں قریب ایک تیر کے نشان کا فاصلہ ہے اور عبداللہ اس درخت کے پاس نماز پڑھتے تھے، جو سب درختوں سے زیادہ راستہ کے قریب تھا اور ان سب سے زیادہ لمبا تھا، عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نافع سے یہ (بھی) بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس سیل میں (بھی) اترے تھے، جو (مقام) مرالظہران کے اخیر میں مدینہ کی طرف ہے، جب کوئی شخص صفراوات (کے پہاڑوں) سے اترے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سیل کے گہراؤ میں راستہ کی بائیں جانب جب کہ تو مکہ کو جا رہا ہو، نزول فرماتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اترنے کہ جگہ اور راستہ کے درمیان میں صرف ایک پتھر کا نشان ہے اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نافع سے یہ بھی بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (مقام) ذی طوی میں اترتے تھے اور رات کو رہتے تھے، جب صبح ہوتی اور صبح کی نماز پڑھتے (یہ اس وقت) جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ تشریف لاتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی یہ جگہ ایک سخت ٹیلہ پر ہے، اس مسجد میں، جو وہاں بنائی گئی ہے، بلکہ اس سے نیچے اس سخت ٹیلہ پر، اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نافع سے (بھی) بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس پہاڑ کی گھاٹی کے سامنے آئے وہ گھاٹی کہ جو اس پہاڑ پر اور بڑے پہاڑ کے درمیان میں کعبہ کی طرف ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس مسجد کو، جو وہاں بنائی گئی ہے، بائیں جانب چھوڑ دیا، جو ٹیلہ کی طرف ہے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی جگہ اس سے نیچے سیاہ ٹیلہ کے اوپر ہے، ٹیلے سے دس گز یا اس کے قریب چھوڑ دو، پھر پہاڑ کی اس گھاٹی کی طرف جو تمہارے اور کعبہ کے درمیان میں ہے، منہ کر کے نماز پڑھو۔

Narrated Hadith is about the various places on the way from Medina to Mecca where the Prophet prayed and their In locations impossible to translate.

یہ حدیث شیئر کریں