مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ اذان کا بیان۔ ۔ حدیث 694

مساجد اور نماز کے مقامات کا بیان

راوی:

وَعَنْ عَمْرِوبْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖ قَالَ نَھی رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ تَنَا شُدِ الْاَشْعَارِ فِی الْمَسْجِدِ وَعَنِ الْبَیْعِ وَالْاِشْتِرَا ءِ فِیْہِ وَ اَنْ یَتَخَلَّقَ النَّاسُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ قَبْلَ الصَّلَاۃِ فِی الْمَسْجِدِ۔ (رواہ ابوداؤد والترمذی)

" اور حضرت عمرو ابن شعیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں اشعار پڑھنے، خرید و فروخت کرنے اور جمعہ کے روز نماز سے پہلے لوگوں کو حلقہ باندھ کر بیٹھنے سے (خواہ حلقہ باندھ کر بیٹھنا مذاکرہ علم اور ذکر و تسبیح کے لئے کیوں نہ ہو) منع فرمایا ہے۔" (ابوداؤد، جامع ترمذی )

تشریح
اشعار سے مراد ایسے اشعار ہیں جن میں جھوٹ اور لغو باتیں ذکر کی گئی ہوں کیونکہ مسجد اللہ کی عبادت کرنے کی جگہ ہے وہاں خلاف شرع اور جھوٹ و لغو باتوں کو بیان کرنا ناجائز ہے البتہ ایسے اشعار جن میں اللہ کی تو حید و مناجات اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مخلص متبعین اور فرمانبردار امتیوں کی تعریف و توصیف، دین و مذہب اور اخلاق و کردار کو بخشنے والی باتوں کا ذکر ہو تو ان کا پڑھنا ہر جگہ جائز اور مستحسن ہے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شاعر اسلام حضرت حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لئے جو اپنے اشعار کے ذریعے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نعت اور کفار کی ہجو بیان کیا کرتے تھے مسجد نبوی میں منبر بچھواتے تھے اور حضرت حسان اس منبر پر کھڑے ہو کر اس قسم کے پاکیزہ اشعار پڑھا کرتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تائید کرتے ہیں کیونکہ وہ اپنے اشعار کے ذریعے اللہ تعالیٰ کے پیغمبر کی جانب سے کفار سے مقابلہ کرتے ہیں۔
مسجد میں جس طرح خریدوفروخت ممنوع ہے اسی طرح وہاں دنیا کے دوسرے معاملات طے کرنا منع ہیں۔
جمعہ کے روز نماز پڑھنے سے پہلے مسجد میں حلقہ باندھ کر بیٹھنے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو منع فرمایا ہے علماء اس کی مختلف وجوہ بیان کرتے ہیں چنانچہ کہا جاتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ حلقہ باندھ کر بیٹھنا نمازیوں کی ہیت اجتماعی کے خلاف ہے نیز یہ کہ جمعہ کے روز نماز جمعہ کے لئے مسجد میں جمع ہونا خود ایک مستقل اور عظیم الشان کام ہے جب تک اس کام یعنی نماز جمعہ سے فارغ نہ ہو لیں، دوسرے کام میں مشغول ہونا مناسب نہیں ہے۔ نیز یہ کہ حلقہ باندھ کر بیٹھنا غفلت کا سبب ہے ۔ ان دونوں صورتوں میں اس نہی کا تعلق خاص طور پر خطبے کے وقت سے نہیں ہوگا۔
تیسری وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ وہ وقت خاموش اور چپ رہنے کا ہے اور نہایت توجہ کے ساتھ امام کا خطبہ سننے کا ہے، اور چونکہ حلقہ باندھ کر بیٹھنے سے امام کے خطبے کی طرف توجہ کم ہو جاتی ہے لہٰذا یہ درست نہیں ہے ۔ اس صورت میں اس ممانعت کا تعلق صرف خطبہ کے وقت سے ہوگا۔ لہٰذا پہلی اور دوسری توجیہ کی صورت میں یہ نہی تنزیہی ہوگی اور تیسری توجیہ کی صورت میں نہی تحریمی ہوگی۔

یہ حدیث شیئر کریں