غسل کا بیان
راوی:
وَعَنْ عَآئِشَۃَ قَالَتْ قَالَ رَسُوْلَ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَجِّھُوْاھٰذِہِ الْبُیُوْتَ عَنِ الْمَسْجِدِ فَاِنِّی لَا اُحِلُّ الْمَسْجِدَ لِحَائِضِ وَلَا جُنُبٍ۔ (رواہ ابوداؤد)
" حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " مکانوں کے یہ دروازے مسجد کی طرف سے پھیر دو کیونکہ حائضہ اور جنبی کا مسجد میں داخل ہونا (خواہ وہاں ٹھہرنے کے لئے ہو یا وہاں سے گزرنے کے لئے) جائز نہیں ۔" (ابوداؤد)
تشریح
مسجد اللہ کا گھر ہونے کی وجہ سے ایک مقدس اور محترم جگہ ہے، اس پاک جگہ کی عظمت و احترام اور اس کے تقدس کا تقاضہ ہے کہ کوئی ایسا آدمی اس میں داخل نہ ہو جو حالت ناپاکی میں ہو۔ اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ مسجد کی طرف (گھروں کو ایسے دروازے جن میں گزرنے کے لئے مسجد سے گزرنا پڑتا ہے ان ) کے رخ تبدیل کر دئیے جائیں تاکہ جنبی اور حائضہ جو اپنے مکانوں میں جانے کے لئے مسجد سے گزرنے کے لئے مجبور ہیں اس شکل میں مسجد سے نہ گزر سکیں، حضرت امام شافعی اور امام مالک رحمہما اللہ تعالیٰ علیہ کا مسلک یہ ہے کہ اگر جنبی اور حائضہ کسی دوسری جگہ جانے کے لئے مسجد سے گزرنا چاہیں تو وہ گزر سکتے ہیں لیکن انہیں مسجد کے اندر بحالت ناپاکی بیٹھنا جائز نہیں ہے۔"
مگر امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کا مسلک یہ ہے کہ جس طرح جنبی اور حائضہ کو مسجد کے اندر ٹھہرنا ناجائز ہے اسی طرح انہیں مسجد کے اندر سے گزرنا بھی حرام ہے چنانچہ یہ حدیث امام اعظم رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کے مسلک کی تائید کر رہی ہے۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنبی اور حائضہ کو مسجد میں داخل ہونے سے مطلقاً منع فرمایا ہے اس میں گزرنے یا ٹھہرنے کی کوئی قید نہیں ہے۔ لہٰذا اس عموم کا تقاضہ یہ ہے کہ جنبی اور حائضہ کو مطلقاًمسجد میں داخل ہونے سے روکا جائے خواہ وہ گزرنے کے لئے مسجد میں داخل ہوں یا وہاں ٹھہرنے کے لیے۔
