مسند احمد ۔ جلد نہم ۔ حدیث 45

حدیث ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کی احادیث

حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ كِنَانَةَ بْنِ نُعَيْمٍ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ أَنَّ جُلَيْبِيبًا كَانَ مِنْ الْأَنْصَارِ وَكَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ لِأَحَدِهِمْ أَيِّمٌ لَمْ يُزَوِّجْهَا حَتَّى يَعْلَمَ أَلِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا حَاجَةٌ أَمْ لَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ لِرَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ زَوِّجْنِي ابْنَتَكَ فَقَالَ نِعِمَّ وَنُعْمَةُ عَيْنٍ فَقَالَ لَهُ إِنِّي لَسْتُ لِنَفْسِي أُرِيدُهَا قَالَ فَلِمَنْ قَالَ لِجُلَيْبِيبٍ قَالَ حَتَّى أَسْتَأْمِرَ أُمَّهَا فَأَتَاهَا فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ ابْنَتَكِ قَالَتْ نِعِمَّ وَنُعْمَةُ عَيْنٍ زَوِّجْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّهُ لَيْسَ يُرِيدُهَا لِنَفْسِهِ قَالَتْ فَلِمَنْ قَالَ لِجُلَيْبِيبٍ قَالَتْ حَلْقَى أَجُلَيْبِيبٌ ابْنَهْ مَرَّتَيْنِ لَا لَعَمْرُ اللَّهِ لَا أُزَوِّجُ جُلَيْبِيبًا قَالَ فَلَمَّا قَامَ أَبُوهَا لِيَأْتِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ الْفَتَاةُ لِأُمِّهَا مِنْ خِدْرِهَا مَنْ خَطَبَنِي إِلَيْكُمَا قَالَتْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ فَتَرُدُّونَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْرَهُ ادْفَعُونِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّهُ لَا يُضَيِّعُنِي فَأَتَى أَبُوهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ شَأْنَكَ بِهَا فَزَوَّجَهَا جُلَيْبِيبًا فَبَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَغْزًى لَهُ وَأَفَاءَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ تَفْقِدُونَ مِنْ أَحَدٍ قَالُوا نَفْقِدُ فُلَانًا وَنَفْقِدُ فُلَانًا فَقَالَ النَّبِيُّ لَكِنِّي أَفْقِدُ جُلَيْبِيبًا فَانْظُرُوهُ فِي الْقَتْلَى فَنَظَرُوهُ فَوَجَدُوهُ إِلَى جَنْبِ سَبْعَةٍ قَدْ قَتَلَهُمْ ثُمَّ قَتَلُوهُ قَالَ فَوَقَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ قَتَلَ سَبْعَةً ثُمَّ قَتَلُوهُ هَذَا مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ ثُمَّ حَمَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى سَاعِدَيْهِ مَا لَهُ سَرِيرٌ غَيْرَ سَاعِدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى حُفِرَ لَهُ ثُمَّ وَضَعَهُ فِي لَحْدِهِ وَمَا ذَكَرَ غُسْلًا

حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جلیبیب عورتوں کے پاس سے گذرتا اور انہیں تفریح مہیا کرتا تھا، میں نے اپنی بیوی سے کہہ دیا تھا کہ تمہارے پاس جلیبیب کو نہیں آنا چاہیے، اگر وہ آیا تو میں ایسا ایسا کردوں گا، انصار کی عادت تھی کہ وہ کسی بیوہ عورت کی شادی اس وقت تک نہیں کرتے تھے جب تک نبی علیہ السلام کو اس سے مطلع نہ کر دیتے، کہ نبی علیہ السلام کو تو اس سے کوئی ضرورت نہیں ہے، چنانچہ نبی علیہ السلام نے ایک انصاری آدمی سے کہا کہ اپنی بیٹی کا نکاح مجھ سے کردو، اس نے کہا زہے نصیب یارسول اللہ! بہت بہتر، نبی علیہ السلام نے فرمایا میں اپنی ذات کے لئے اس کا مطالبہ نہیں کر رہا، اس نے پوچھا یارسول اللہ! پھر کس کے لئے؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا جلیبیب کے لئے، اس نے کہا یا رسول اللہ! میں لڑکی کی ماں سے مشورہ کر لوں، چنانچہ وہ اس کی ماں کے پاس پہنچا اور کہا کہ نبی علیہ السلام تمہاری بیٹی کو پیغام نکاح دیتے ہیں، اس نے کہا بہت اچھا، ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہوں گی، اس نے کہا کہ نبی علیہ السلام اپنے لئے پیغام نہیں دے رہے بلکہ جلیبیب کے لئے پیغام دے رہے ہیں، اس نے فوراً انکار کرتے ہوئے کہہ دیا بخدا! کسی صورت میں نہیں، نبی علیہ السلام کو جلیبیب کے علاوہ اور کوئی نہیں ملا، ہم نے تو فلاں فلاں رشتے سے انکار کر دیا تھا ، ادھر وہ لڑکی اپنے پردے میں سے سن رہی تھی۔باہم صلاح مشورے کے بعد جب وہ آدمی نبی علیہ السلام کو اس سے مطلع کرنے کے لئے روانہ ہونے لگا تو وہ لڑکی کہنے لگی کہ کیا آپ لوگ نبی علیہ السلام کی بات کو رد کریں گے، اگر نبی علیہ السلام کی رضا مندی اس میں شامل ہے تو آپ نکاح کر دیں، یہ کہہ کر اس نے اپنے والدین کی آنکھیں کھول دیں اور وہ کہنے لگے کہ تم سچ کہہ رہی ہو، چنانچہ اس کا باپ نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ اگر آپ اس رشتے سے راضی ہیں تو ہم بھی راضی ہیں، نبی علیہ السلام نے فرمایا میں راضی ہوں، چنانچہ نبی علیہ السلام نے جلیبیب سے اس لڑکی کا نکاح کردیا، کچھ ہی عرصے بعد اہل مدینہ پر حملہ ہوا، جلیبیب بھی سوار ہو کر نکلے۔جب جنگ سے فراغت ہوئی تو لوگوں سے پوچھا کہ تم کسی کو غائب پا رہے ہو، لوگوں نے کہا یا رسول اللہ! فلاں فلاں لوگ ہمیں نہیں مل رہے، نبی علیہ السلام نے فرمایا لیکن مجھے جلیبیب غائب نظر آ رہا ہے، اسے تلاش کرو، لوگوں نے انہیں تلاش کیا تو وہ سات آدمیوں کے پاس مل گئے، حضرت جلیبیب رضی اللہ عنہ نے ان ساتوں کو قتل کیا تھا بعد میں خود بھی شہید ہو گئے، نبی علیہ السلام تشریف لائے اور ان کے پاس کھڑے ہو کر فرمایا اس نے سات آدمیوں کو قتل کیا ہے، بعد میں مشرکین نے اسے شہید کر دیا، یہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں، یہ جملے دو مرتبہ دہرائے، پھر جب اسے نبی علیہ السلام کے سامنے اٹھایا گیا تو نبی علیہ السلام نے اسے اپنے بازوؤں پر اٹھا لیا، اور تدفین تک نبی علیہ السلام کے دونوں بازو ہی تھے جو ان کے لئے جنازے کی چارپائی تھی، راوی نے غسل کا ذکر نہیں کیا۔

یہ حدیث شیئر کریں