مسند احمد ۔ جلد ہشتم ۔ حدیث 298

حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ مَعْقِلِ بْنِ مُنَبِّهٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ يَعْنِي ابْنَ مَعْقِلٍ قَالَ سَمِعْتُ وَهْبًا يَقُولُ حَدَّثَنِي النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ الرَّقِيمَ فَقَالَ إِنَّ ثَلَاثَةً كَانُوا فِي كَهْفٍ فَوَقَعَ الْجَبَلُ عَلَى بَابِ الْكَهْفِ فَأُوصِدَ عَلَيْهِمْ قَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ تَذَاكَرُوا أَيُّكُمْ عَمِلَ حَسَنَةً لَعَلَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ بِرَحْمَتِهِ يَرْحَمُنَا فَقَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ قَدْ عَمِلْتُ حَسَنَةً مَرَّةً كَانَ لِي أُجَرَاءُ يَعْمَلُونَ فَجَاءَنِي عُمَّالٌ لِي فَاسْتَأْجَرْتُ كُلَّ رَجُلٍ مِنْهُمْ بِأَجْرٍ مَعْلُومٍ فَجَاءَنِي رَجُلٌ ذَاتَ يَوْمٍ وَسَطَ النَّهَارِ فَاسْتَأْجَرْتُهُ بِشَطْرِ أَصْحَابِهِ فَعَمِلَ فِي بَقِيَّةِ نَهَارِهِ كَمَا عَمِلَ كُلُّ رَجُلٍ مِنْهُمْ فِي نَهَارِهِ كُلِّهِ فَرَأَيْتُ عَلَيَّ فِي الزِّمَامِ أَنْ لَا أُنْقِصَهُ مِمَّا اسْتَأْجَرْتُ بِهِ أَصْحَابَهُ لِمَا جَهِدَ فِي عَمَلِهِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ أَتُعْطِي هَذَا مِثْلَ مَا أَعْطَيْتَنِي وَلَمْ يَعْمَلْ إِلَّا نِصْفَ نَهَارٍ فَقُلْتُ يَا عَبْدَ اللَّهِ لَمْ أَبْخَسْكَ شَيْئًا مِنْ شَرْطِكَ وَإِنَّمَا هُوَ مَالِي أَحْكُمُ فِيهِ مَا شِئْتُ قَالَ فَغَضِبَ وَذَهَبَ وَتَرَكَ أَجْرَهُ قَالَ فَوَضَعْتُ حَقَّهُ فِي جَانِبٍ مِنْ الْبَيْتِ مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ مَرَّتْ بِي بَعْدَ ذَلِكَ بَقَرٌ فَاشْتَرَيْتُ بِهِ فَصِيلَةً مِنْ الْبَقَرِ فَبَلَغَتْ مَا شَاءَ اللَّهُ فَمَرَّ بِي بَعْدَ حِينٍ شَيْخًا ضَعِيفًا لَا أَعْرِفُهُ فَقَالَ إِنَّ لِي عِنْدَكَ حَقًّا فَذَكَّرَنِيهِ حَتَّى عَرَفْتُهُ فَقُلْتُ إِيَّاكَ أَبْغِي هَذَا حَقُّكَ فَعَرَضْتُهَا عَلَيْهِ جَمِيعَهَا فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ لَا تَسْخَرْ بِي إِنْ لَمْ تَصَدَّقْ عَلَيَّ فَأَعْطِنِي حَقِّي قَالَ وَاللَّهِ لَا أَسْخَرُ بِكَ إِنَّهَا لَحَقُّكَ مَا لِي مِنْهَا شَيْءٌ فَدَفَعْتُهَا إِلَيْهِ جَمِيعًا اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتُ فَعَلْتُ ذَلِكَ لِوَجْهِكَ فَافْرُجْ عَنَّا قَالَ فَانْصَدَعَ الْجَبَلُ حَتَّى رَأَوْا مِنْهُ وَأَبْصَرُوا قَالَ الْآخَرُ قَدْ عَمِلْتُ حَسَنَةً مَرَّةً كَانَ لِي فَضْلٌ فَأَصَابَتْ النَّاسَ شِدَّةٌ فَجَاءَتْنِي امْرَأَةٌ تَطْلُبُ مِنِّي مَعْرُوفًا قَالَ فَقُلْتُ وَاللَّهِ مَا هُوَ دُونَ نَفْسِكِ فَأَبَتْ عَلَيَّ فَذَهَبَتْ ثُمَّ رَجَعَتْ فَذَكَّرَتْنِي بِاللَّهِ فَأَبَيْتُ عَلَيْهَا وَقُلْتُ لَا وَاللَّهِ مَا هُوَ دُونَ نَفْسِكِ فَأَبَتْ عَلَيَّ وَذَهَبَتْ فَذَكَرَتْ لِزَوْجِهَا فَقَالَ لَهَا أَعْطِيهِ نَفْسَكِ وَأَغْنِي عِيَالَكِ فَرَجَعَتْ إِلَيَّ فَنَاشَدَتْنِي بِاللَّهِ فَأَبَيْتُ عَلَيْهَا وَقُلْتُ وَاللَّهِ مَا هُوَ دُونَ نَفْسِكِ فَلَمَّا رَأَتْ ذَلِكَ أَسْلَمَتْ إِلَيَّ نَفْسَهَا فَلَمَّا تَكَشَّفْتُهَا وَهَمَمْتُ بِهَا ارْتَعَدَتْ مِنْ تَحْتِي فَقُلْتُ لَهَا مَا شَأْنُكِ قَالَتْ أَخَافُ اللَّهَ رَبَّ الْعَالَمِينَ قُلْتُ لَهَا خِفْتِيهِ فِي الشِّدَّةِ وَلَمْ أَخَفْهُ فِي الرَّجَاءِ فَتَرَكْتُهَا وَأَعْطَيْتُهَا مَا يَحِقُّ عَلَيَّ بِمَا تَكَشَّفْتُهَا اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتُ فَعَلْتُ ذَلِكَ لِوَجْهِكَ فَافْرُجْ عَنَّا قَالَ فَانْصَدَعَ حَتَّى عَرَفُوا وَتَبَيَّنَ لَهُمْ قَالَ الْآخَرُ عَمِلْتُ حَسَنَةً مَرَّةً كَانَ لِي أَبَوَانِ شَيْخَانِ كَبِيرَانِ وَكَانَتْ لِي غَنَمٌ فَكُنْتُ أُطْعِمُ أَبَوَيَّ وَأَسْقِيهِمَا ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَى غَنَمِي قَالَ فَأَصَابَنِي يَوْمًا غَيْثٌ حَبَسَنِي فَلَمْ أَبْرَحْ حَتَّى أَمْسَيْتُ فَأَتَيْتُ أَهْلِي وَأَخَذْتُ مِحْلَبِي فَحَلَبْتُ وَغَنَمِي قَائِمَةٌ فَمَضَيْتُ إِلَى أَبَوَيَّ فَوَجَدْتُهُمَا قَدْ نَامَا فَشَقَّ عَلَيَّ أَنْ أُوقِظَهُمَا وَشَقَّ عَلَيَّ أَنْ أَتْرُكَ غَنَمِي فَمَا بَرِحْتُ جَالِسًا وَمِحْلَبِي عَلَى يَدِي حَتَّى أَيْقَظَهُمَا الصُّبْحُ فَسَقَيْتُهُمَا اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتُ فَعَلْتُ ذَلِكَ لِوَجْهِكَ فَافْرُجْ عَنَّا قَالَ النُّعْمَانُ لَكَأَنِّي أَسْمَعُ هَذِهِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْجَبَلُ طَاقْ فَفَرَّجَ اللَّهُ عَنْهُمْ فَخَرَجُوا

حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا گزشتہ زمانہ میں تین آدمی جارہے تھے راستے میں بارش شروع ہوگئی یہ تینوں پہاڑ کے ایک غار میں پناہ گزین ہوئے اوپر سے ایک پتھر آکر دروازہ پر گرا اور غار کا دروازہ بند ہوگیا یہ لوگ آپس میں ایک دوسرے سے کہنے لگے اللہ کی قسم تمہاری یہاں سے رہائی بغیر سچائی کے اظہار کے نہیں ہوسکتی لہٰذا جس شخص نے اپنی دانست میں جو کوئی سچائی کا کام کیا ہو اس کو پیش کرکے خداسے دعا کرے۔ مشورہ طے ہونے کے بعد ایک شخص بولا میں نے ایک مرتبہ ایک نیکی کی تھی میرے یہاں کچھ مزودر کام کررہے تھے، میں نے ان میں سے ہر ایک کو طے شدہ مزدوری پر رکھا ہوا تھا ایک دن ایک مزدور نصف النہار کے وقت میرے پاس آیا میں نے اسے اسی مزدوری پر رکھ لیا جس پر صبح سے کام کرنے والوں کو رکھا تھا چنانچہ وہ دوسرے مزدوروں کی طرح باقی دن کام کرتا رہاجب مزدوری دینے کا وقت آیا تو ان میں سے ایک آدمی کہنے لگا کہ اس نے مزدوری تونصف النہار سے کی ہے اور آپ اسے اجرت اتنی ہی دے رہے ہیں جتنی مجھے دی ہے ؟ میں نے اس سے کہا اللہ کے بندے ! میں نے تمہارے حق میں تو کوئی کمی نہیں کی آگے یہ میرا مال ہے میں جو چاہوں فیصلہ کروں اس پر وہ ناراض ہوگیا اور اپنی مزدوری بھی چھوڑ کر چلا گیا میں نے اس کا حق اٹھا کر گھرکے ایک کونے میں رکھ دیا کچھ عرصے بعد میرے پاس سے ایک گائے گذری میں نے ان پیسوں سے گائے کا بچہ خرید لیا جو بڑھتے بڑھتے پورا ریوڑ بن گیا کچھ عرصے بعد وہ انتہائی بوڑھا ہوگیا تو وہ شخص اپنی مزدوری مانگتا ہوا میرے پاس آیا میں نے کہا یہ گائے بیل لے جا وہ کہنے لگا میرے ساتھ مذاق نہ کر، میرا حق مجھے دے دے میں نے جواب دیا میں تمہارے ساتھ مذاق نہیں کر رہا، یہ تمہارا حق ہے یہ گائے بیل لے جا، الہٰی! اگر تیری دانست میں میں نے یہ فعل صرف تیرے خوف سے کیا ہے تو ہم سے یہ مصیبت دور فرمادے چنانچہ اس کی دعاکی برکت سے پتھر کسی قد رکھل گیا۔ دوسرا شخص بولا الہٰی !تو واقف ہے کہ ایک عورت جو میری نظر میں سب سے زیادہ محبوب تھی میں نے بہلا کر اس سے کار برآری کرنا چاہی لیکن اس نے بغیر سو دینار لئے (وصل سے) انکار کردیا میں نے کوشش کرکے سو دینارحاصل کئے اور جب وہ میرے قبضہ میں آگئے تو میں نے لے جا کر اس کودے دیئے اس نے اپنے نفس کو میرے قبضہ میں دے دیا جب میں اس کی ٹانگوں کے درمیان بیٹھا تو وہ کہنے لگی اللہ کاخوف کر اور بغیرحق کے مہر نہ توڑ، میں توفوراً اٹھ کھڑا ہو اور سو دینار بھی چھوڑ دئیے ، الہٰی ! اگر میرا یہ فعل صرف تیرے خوف کی وجہ سے تھا تو یہ مصیبت ہم سے دور کردے چنانچہ وہ پتھر مزید ہٹ گیا اور وہ باہر کی چیزیں دیکھنے لگے ۔ تیسرا شخص کہنے لگا الہٰی! تو واقف ہے کہ میرے والدین بہت بوڑھے تھے میں ان کو روزانہ شام کو اپنی بکریوں کا دودھ (دوہ کر) دیا کرتا تھا ایک روزمجھے (جنگل سے آنے میں ) دیر ہوگئی جس وقت میں آیا تو وہ سوچکے تھے اور میری بیوی بچے بھوک کی وجہ سے چلارہے تھے لیکن میرا قاعدہ تھا کہ جب تک میرے ماں باپ نہ پی لیتے تھے میں ان کو نہ پلاتا تھا (اس لئے بڑاحیران ہوا) ' نہ تو ان کو بیدار کرنامناسب معلوم ہوا نہ یہ کچھ اچھا معلوم ہوا کہ ان کو ایسے ہی چھوڑ دوں کہ (نہ کھانے سے ) ان کو کمزوری ہوجائے اور صبح تک میں ان کی (آنکھ کھلنے کے ) انتظار میں (کھڑا) رہا الہٰی! اگر تیری دانست میں میرایہ فعل تیرے خوف کی وجہ سے تھا توہم سے اس مصیبت کو دور فرمادے فوراًپتھرکھل گیا اور آسمان ان کو نظر آنے لگا اور وہ باہر نکل آئے۔

یہ حدیث شیئر کریں