حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کی مرویات
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ الْعِيزَارِ بْنِ حُرَيْثٍ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ جَاءَ أَبُو بَكْرٍ يَسْتَأْذِنُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعَ عَائِشَةَ وَهِيَ رَافِعَةٌ صَوْتَهَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَذِنَ لَهُ فَدَخَلَ فَقَالَ يَا ابْنَةَ أُمِّ رُومَانَ وَتَنَاوَلَهَا أَتَرْفَعِينَ صَوْتَكِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَحَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا قَالَ فَلَمَّا خَرَجَ أَبُو بَكْرٍ جَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَهَا يَتَرَضَّاهَا أَلَا تَرَيْنَ أَنِّي قَدْ حُلْتُ بَيْنَ الرَّجُلِ وَبَيْنَكِ قَالَ ثُمَّ جَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَاسْتَأْذَنَ عَلَيْهِ فَوَجَدَهُ يُضَاحِكُهَا قَالَ فَأَذِنَ لَهُ فَدَخَلَ فَقَالَ لَهُ أَبُو بَكْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَشْرِكَانِي فِي سِلْمِكُمَا كَمَا أَشْرَكْتُمَانِي فِي حَرْبِكُمَا
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اندر آنے کی اجازت طلب کرنے لگے اسی دوران حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی اونچی ہوتی ہوئی آواز ان کے کانوں میں پہنچی، اجازت ملنے پر جب وہ اندر داخل ہوئے تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو پکڑ لیا اور فرمایا اسے بنت رومان! کیا تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی آواز بلند کرتی ہو؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے درمیان میں آکر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کوبچالیا۔جب حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہاواپس چلے گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو چھیڑتے ہوئے فرمانے لگے دیکھا! میں نے تمہیں اس شخص سے کس طرح بچایا؟ تھوڑی دیر بعد حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ دوبارہ آئے اور اجازت لے کراندر داخل ہوئے تو دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو ہنسا رہے ہیں حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اپنی صلح میں مجھے بھی شامل کرلیجئے جیسے اپنی لڑائی میں شامل کیا تھا ۔
