حضرت عبدالمطلب بن ربیعہ بن حارث رضی اللہ عنہ کی حدیثیں
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّهُ هُوَ وَالْفَضْلُ أَتَيَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُزَوِّجَهُمَا وَيَسْتَعْمِلَهُمَا عَلَى الصَّدَقَةِ فَيُصِيبَانِ مِنْ ذَلِكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ هَذِهِ الصَّدَقَةَ إِنَّمَا هِيَ أَوْسَاخُ النَّاسِ وَإِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِمُحَمَّدٍ وَلَا لِآلِ مُحَمَّدٍ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِمَحْمِيَةَ الزُّبَيْدِيِّ زَوِّجْ الْفَضْلَ وَقَالَ لِنَوْفَلِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ زَوِّجْ عَبْدَ الْمُطَّلِبِ بْنَ رَبِيعَةَ وَقَالَ لِمَحْمِيَةَ بْنِ جَزْءٍ الزُّبَيْدِيِّ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَعْمِلُهُ عَلَى الْأَخْمَاسِ فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصْدِقُ عَنْهُمَا مِنْ الْخُمُسِ شَيْئًا لَمْ يُسَمِّهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ وَفِي أَوَّلِ هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّ عَلِيًّا لَقِيَهُمَا فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَسْتَعْمِلُكُمَا فَقَالَا هَذَا حَسَدُكَ فَقَالَ أَنَا أَبُو حَسَنِ الْقَوْمِ لَا أَبْرَحُ حَتَّى أَنْظُرَ مَا يَرُدُّ عَلَيْكُمَا فَلَمَّا كَلَّمَاهُ سَكَتَ فَجَعَلَتْ زَيْنَبُ تُلَوِّحُ بِثَوْبِهَا أَنَّهُ فِي حَاجَتِكُمَا
حضرت عبدالمطلب بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ اور فضل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تاکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی شادی بھی کروا دیں اور انہیں زکوۃ وصول کرنے کے لئے مقرر کر دیں تاکہ انہیں بھی کچھ مل جائے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یہ صدقات لوگوں کے مال کا میل کچیل ہوتے ہیں اس لئے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اور آل محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کے لئے حلال نہیں ہے۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے محمیہ زبیدی سے فرمایا کہ اپنی بیٹی کا نکاح فضل سے کر دو، اور نفول بن حارث سے فرمایا کہ تم اپنی بیٹی کا نکاح عبدالمطلب بن ربیعہ سے کر دو، پھر محمیہ جنہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خمس پر مقرر فرما رکھا تھا سے فرمایا کہ انہیں خمس میں سے اتنے پیسے دے دو کہ یہ مہر ادا کر سکیں ، اور اس حدیث کے آغاز میں یہ تفصیل بھی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ان دونوں سے ملاقات ہوئی تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں کبھی بھی زکوۃ وصول کرنے کے لئے مقرر نہیں فرمائیں گے، وہ کہنے لگے کہ یہ تمہارا حسد ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں ابو حسن ہوں ، میری رائے مقدم ہوتی ہے، میں اس وقت تک واپس نہیں جاؤں گا جب تک یہ نہ دیکھ لوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں کیا جواب دیتے ہیں ؟ چنانچہ جب ان دونوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے اور حضرت زینت رضی اللہ تعالیٰ عنہا اپنے کپڑے کو ہلا کر اشارہ کرنے لگیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمہارا کام کر دیں گے۔
