مسند احمد ۔ جلد ہفتم ۔ حدیث 261

حضرت ابومسعودبدری انصاری رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ كُنَّا مَعَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَأَخَّرَ صَلَاةَ الْعَصْرِ مَرَّةً فَقَالَ لَهُ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ حَدَّثَنِي بَشِيرُ بْنُ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيُّ أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ أَخَّرَ الصَّلَاةَ مَرَّةً يَعْنِي الْعَصْرَ فَقَالَ لَهُ أَبُو مَسْعُودٍ أَمَا وَاللَّهِ يَا مُغِيرَةُ لَقَدْ عَلِمْتُ أَنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام نَزَلَ فَصَلَّى وَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَّى النَّاسُ مَعَهُ ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَّى النَّاسُ مَعَهُ حَتَّى عَدَّ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ انْظُرْ مَا تَقُولُ يَا عُرْوَةُ أَوَإِنَّ جِبْرِيلَ هُوَ سَنَّ الصَّلَاةَ قَالَ عُرْوَةُ كَذَلِكَ حَدَّثَنِي بَشِيرُ بْنُ أَبِي مَسْعُودٍ فَمَا زَالَ عُمَرُ يَتَعَلَّمُ وَقْتَ الصَّلَاةِ بِعَلَامَةٍ حَتَّى فَارَقَ الدُّنْيَا

امام زہری رحمۃ اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کے پاس تھے، انہوں نے عصر کی نماز مؤخر کر دی، تو عروہ بن زیبر رحمۃ اللہ علیہ نے ان سے کہا کہ مجھ سے بشیر بن ابی مسعود انصاری نے یہ حدیث بیان کی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے بھی نماز عصر میں تاخیر کر دی تھی، تو حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا تھا بخدا! مغیرہ آپ یہ بات جانتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نازل ہوئے اور انہوں نے نماز پڑھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنہ نے بھی اس وقت نماز پڑھی اسی طرح پانچوں نماز کے وقت وہ آئے اور وقت مقرر کیا۔ یہ حدیث سن کر حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا عروہ! اچھی طرح سوچ سمجھ کر کہو، کیا جبرائیل نے نماز کا وقت متعین کیا تھا؟ حضرت عروہ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا جی ہاں ! بشیر بن ابی مسعود نے مجھ سے اسی طرح حدیث بیان کی ہے، اس کے بعد حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ دنیا سے رخصت ہونے تک نماز کے وقت کی تعیین علامت سے کر لیا کرتے تھے۔

یہ حدیث شیئر کریں