حضرت عبداللہ بن حوالہ رضی اللہ عنہ کی حدیثیں
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ عَنِ ابْنِ حَوَالَةَ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ جَالِسٌ فِي ظِلِّ دَوْمَةٍ وَعِنْدَهُ كَاتِبٌ لَهُ يُمْلِي عَلَيْهِ فَقَالَ أَلَا أَكْتُبُكَ يَا ابْنَ حَوَالَةَ قُلْتُ لَا أَدْرِي مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ فَأَعْرَضَ عَنِّي وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ مَرَّةً فِي الْأُولَى نَكْتُبُكَ يَا ابْنَ حَوَالَةَ قُلْتُ لَا أَدْرِي فِيمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَعْرَضَ عَنِّي فَأَكَبَّ عَلَى كَاتِبِهِ يُمْلِي عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَنَكْتُبُكَ يَا ابْنَ حَوَالَةَ قُلْتُ لَا أَدْرِي مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ فَأَعْرَضَ عَنِّي فَأَكَبَّ عَلَى كَاتِبِهِ يُمْلِي عَلَيْهِ قَالَ فَنَظَرْتُ فَإِذَا فِي الْكِتَابِ عُمَرُ فَقُلْتُ إِنَّ عُمَرَ لَا يُكْتَبُ إِلَّا فِي خَيْرٍ ثُمَّ قَالَ أَنَكْتُبُكَ يَا ابْنَ حَوَالَةَ قُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ يَا ابْنَ حَوَالَةَ كَيْفَ تَفْعَلُ فِي فِتْنَةٍ تَخْرُجُ فِي أَطْرَافِ الْأَرْضِ كَأَنَّهَا صَيَاصِي بَقَرٍ قُلْتُ لَا أَدْرِي مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ قَالَ وَكَيْفَ تَفْعَلُ فِي أُخْرَى تَخْرُجُ بَعْدَهَا كَأَنَّ الْأُولَى فِيهَا انْتِفَاجَةُ أَرْنَبٍ قُلْتُ لَا أَدْرِي مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ قَالَ اتَّبِعُوا هَذَا قَالَ وَرَجُلٌ مُقَفٍّ حِينَئِذٍ قَالَ فَانْطَلَقْتُ فَسَعَيْتُ وَأَخَذْتُ بِمَنْكِبَيْهِ فَأَقْبَلْتُ بِوَجْهِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ هَذَا قَالَ نَعَمْ قَالَ وَإِذَا هُوَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حضرت ابن حوالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک درخت کے سائے میں بیٹھے ہوئے تھے، اور آپ کے پاس ایک کاتب جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ لکھوا رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابن حوالہ! کیا ہم تمہیں بھی نہ لکھ دیں ؟ میں نے عرض کیا کہ مجھے معلوم نہیں ، اللہ اور اس کے رسول نے میرے لئے کیا پسند فرمایا ہے چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے اعراض فرما لیا اور دوبارہ کاتب کو املاء کرانے کے لئے جھک گئے، کچھ دیر بعد دوبارہ یہی سوال جواب ہوئے، اس کے بعد میں نے دیکھا تو اس تحریر میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا نام لکھا ہوا تھا، میں نے اپنے دل میں سوچا کہ عمر کا نام خیر کے ہی کام میں لکھا جاسکتا ہے، چنانچہ تیسری مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب پوچھا کہ اے ابن حوالہ! کیا ہم تمہیں بھی نہ لکھ دیں ؟ تو میں نے عرض کیا جی ہاں ! ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابن حوالہ! جب زمین کے اطراف و اکناف میں فتنے اس طرح ابل پڑیں گے جیسے گائے کے سینگ ہوتے ہیں تو تم کیا کرو گے؟ میں نے عرض کیا کہ مجھے معلوم نہیں ، اللہ اور اس کے رسول میرے لئے کیا پسند فرماتے ہیں ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اگلا سوال پوچھا کہ اس کے بعد جب دوسرا فتنہ بھی فورا ہی نمودار ہوگا تب کیا کرو گے؟ میں نے حسب سابق جواب دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شخص کی پیروی کرنا، اس وقت وہ آدمی پیٹھ پھیر کر جا رہا تھا، میں دوڑتا ہوا گیا اور اسے شانوں سے پکڑا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آیا اور عرض کیا کہ یہی شخص ہے جس کے بارے ابھی آپ نے یہ حکم دیا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ! اور وہ شخص حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ تھے۔
