مسند احمد ۔ جلد ہفتم ۔ حدیث 97

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ الْيَحْصَبِيِّ قَالَ سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ يُحَدِّثُ وَهُوَ يَقُولُ إِيَّاكُمْ وَأَحَادِيثَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا حَدِيثًا كَانَ عَلَى عَهْدِ عُمَرَ وَإِنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ كَانَ أَخَافَ النَّاسَ فِي اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهُّ فِي الدِّينِ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّمَا أَنَا خَازِنٌ وَإِنَّمَا يُعْطِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَمَنْ أَعْطَيْتُهُ عَطَاءً عَنْ طِيبِ نَفْسٍ فَهُوَ أَنْ يُبَارَكَ لِأَحَدِكُمْ وَمَنْ أَعْطَيْتُهُ عَطَاءً عَنْ شَرَهٍ وَشَرَهِ مَسْأَلَةٍ فَهُوَ كَالْآكِلِ وَلَا يَشْبَعُ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ لَا تَزَالُ أُمَّةٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ عَنْ الْحَقِّ لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ ظَاهِرُونَ عَلَى النَّاسِ

حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کثرت کے ساتھ احادیث بیان کرنے سے بچو سوائے ان احادیث کے جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں زبان زدعام تھیں ، کیونکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ لوگوں کو اللہ کے معاملات میں ڈراتے تھے، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے دین کی سمجھ عطاء فرما دیتا ہے ۔
اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں تو صرف خزانچی ہوں ، اصل دینے والا اللہ ہے اس لئے میں جس شخص کو دل کی خوشی کے ساتھ کوئی بخشش دوں تو اسے اس کے لئے مبارک کر دیا جائے گا اور جسے اس کے شر سے بچنے کے لئے یا اس کے سوال میں اصرار کی وجہ سے کچھ دوں ، وہ اس شخص کی طرح ہے جو کھاتا رہے اور سیراب نہ ہو۔
اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے میری امت میں ایک گروہ ہمیشہ حق پر رہے گا، وہ اپنی مخالفت کرنے والوں کی پرواہ نہیں کرے گا، یہاں تک کہ اللہ کا حکم آجائے۔

یہ حدیث شیئر کریں