مسند احمد ۔ جلد ہفتم ۔ حدیث 26

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَنْبَأَنِي سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مَعْبَدٍ الْجُهَنِيِّ قَالَ كَانَ مُعَاوِيَةُ قَلَّمَا يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا وَيَقُولُ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ قَلَّمَا يَدَعُهُنَّ أَوْ يُحَدِّثُ بِهِنَّ فِي الْجُمَعِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهُّ فِي الدِّينِ وَإِنَّ هَذَا الْمَالَ حُلْوٌ خَضِرٌ فَمَنْ يَأْخُذْهُ بِحَقِّهِ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ وَإِيَّاكُمْ وَالتَّمَادُحَ فَإِنَّهُ الذَّبْحُ

معبد جہنی کہتے ہیں کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ بہت کم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کوئی حدیث بیان کرتے تھے، البتہ یہ کلمات اکثر جگہوں پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے ذکر کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ جس شخص کے ساتھ خیر کا ارادہ فرما لیتے ہیں تو اسے دین کی سمجھ عطاء فرما دیتے ہیں ، اور یہ دنیا کا مال بڑا شیریں اور سر سبزوشاداب ہوتا ہے، سو جو شخص اسے اس کے حق کے ساتھ لیتا ہے ، اس کے لئے اس میں برکت ڈال دی جاتی ہے، اور منہ پر تعریف کرنے سے بچو کیونکہ یہ اس شخص کو ذبح کر دینا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں