مسند احمد ۔ جلد ششم ۔ حدیث 2610

حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ کی مرویات

قَالَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ أَبُو زَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ زَيْدٍ الرَّقَاشِيِّ وَقَدْ غَزَا سَبْعَ غَزَوَاتٍ فِي إِمْرَةِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ أَنَّهُ أَتَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ فَقَالَ أَخْبِرْنِي بِمَا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْنَا مِنْ هَذَا الشَّرَابِ فَقَالَ الْخَمْرَ قَالَ هَذَا فِي الْقُرْآنِ أَفَلَا أُحَدِّثُكَ سَمِعْتُ مُحَمَّدًا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَدَأَ بِالِاسْمِ أَوْ بِالرِّسَالَةِ قَالَ شَرْعِي أَنِّي اكْتَفَيْتُ قَالَ نَهَى عَنْ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالنَّقِيرِ وَالْمُقَيَّرِ قَالَ مَا الْحَنْتَمُ قَالَ الْأَخْضَرُ وَالْأَبْيَضُ قَالَ مَا الْمُقَيَّرُ قَالَ مَا لُطِخَ بِالْقَارِ مِنْ زِقٍّ أَوْ غَيْرِهِ قَالَ فَانْطَلَقْتُ إِلَى السُّوقِ فَاشْتَرَيْتُ أَفِيقَةً فَمَا زَالَتْ مُعَلَّقَةً فِي بَيْتِي قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ فَحَدَّثَ رَجُلٌ عِنْدَهُ مِنْ قَوْمِهِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ أَخْطَأَ فِيهِ مَعْمَرٌ لِأَنَّ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ لَمْ يَلْقَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ

فضیل بن زید رقاشی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ شراب کا تذکرہ شروع ہوگیا، اور حضرت عبداللہ بن مغفل کہنے لگے کہ شراب حرام ہے، میں نے پوچھا کیا کتاب اللہ میں اسے حرام قرار دیا گیا ہے؟ انہوں نے فرمایا تمہارا مقصد کیا ہے؟ کیا تم یہ چاہتے ہو کہ میں نے اس سلسلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جو سنا ہے وہ تمہیں بھی سناؤں ؟ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو، حنتم اور مزفت سے منع کرتے ہوئے سنا ہے، میں نے حنتم کا مطلب پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہر سبز اور سفید مٹکا، میں نے مزفت کا مطلب پوچھا تو فرمایا کہ لک وغیرہ سے بنا ہوا ہر برتن چنانچہ میں بازار گیا اور چمڑے کا بڑا ڈول خرید لیا اور وہی میرے گھر میں لٹکا رہا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں