حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ کی مرویات
قَالَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ يُونُسَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ أَنَّ رَجُلًا لَقِيَ امْرَأَةً كَانَتْ بَغِيًّا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَجَعَلَ يُلَاعِبُهَا حَتَّى بَسَطَ يَدَهُ إِلَيْهَا فَقَالَتْ الْمَرْأَةُ مَهْ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ ذَهَبَ بِالشِّرْكِ وَقَالَ عَفَّانُ مَرَّةً ذَهَبَ بِالْجَاهِلِيَّةِ وَجَاءَنَا بِالْإِسْلَامِ فَوَلَّى الرَّجُلُ فَأَصَابَ وَجْهَهُ الْحَائِطُ فَشَجَّهُ ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ أَنْتَ عَبْدٌ أَرَادَ اللَّهُ بِكَ خَيْرًا إِذَا أَرَادَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِعَبْدٍ خَيْرًا عَجَّلَ لَهُ عُقُوبَةَ ذَنْبِهِ وَإِذَا أَرَادَ بِعَبْدٍ شَرًّا أَمْسَكَ عَلَيْهِ بِذَنْبِهِ حَتَّى يُوَفَّى بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُ عَيْرٌ
حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ زمانہ جاہلیت میں ایک عورت پیشہ ور بدکارہ تھی، ایک دن اسے ایک آدمی ملا اور اس سے دل لگی کرنے لگا، اسی اثناء میں اس نے اپنے ہاتھ اس کی طرف بڑھائے تو وہ کہنے لگی پیچھے ہٹو، اللہ تعالیٰ نے شرک کو دور کردیا اور ہمارے پاس اسلام کی نعمت لے آیا، وہ آدمی واپس چلا گیا، راستے میں کسی دیوار سے ٹکر ہوئی اور اس کا چہرہ زخمی ہوگیا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا واقعہ سنا دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے تمہارے ساتھ خیر کا ارادہ کر لیا ہے، کیونکہ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کے ساتھ خیر کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس کے گناہ کی سزا فوری دے دیتے ہیں اور جب کسی بندے کے ساتھ شر کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس کے گناہ کو روک لیتے ہیں ، اور قیامت کے دن اس کا مکمل حساب چکائیں گے اور وہ گدھوں کی طرح محسوس ہو گا۔
