حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ قَالَ الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يَا ابْنَ أَخِي أَنَا أَعْلَمُ النَّاسِ بِهَذَا الْحَدِيثِ كُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَ الرَّجُلَ يَعْنِي مَاعِزًا إِنَّا لَمَّا رَجَمْنَاهُ وَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ فَقَالَ أَيْ قَوْمِ رُدُّونِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ قَوْمِي هُمْ قَتَلُونِي وَغَرُّونِي مِنْ نَفْسِي وَقَالُوا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ قَاتِلِكَ قَالُوا فَلَمْ نَنْزَعْ عَنْ الرَّجُلِ حَتَّى فَرَغْنَا مِنْهُ قَالَ فَلَمَّا رَجَعْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرْنَا لَهُ قَوْلَهُ فَقَالَ أَلَا تَرَكْتُمْ الرَّجُلَ وَجِئْتُمُونِي بِهِ إِنَّمَا أَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَتَثَبَّتَ فِي أَمْرِهِ
حسن بن محمد کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے حضرت ماعز کے رجم کا واقعہ پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ بھتیجے اس حدیث کے متعلق میں سب سے زیادہ جانتا ہوں کیونکہ میں بھی ان لوگوں میں شامل تھا جنہوں نے انہیں پتھر مارے جب ہم انہیں پتھر مارنے لگے اور انہیں اس کی تکلیف ہوئی تو وہ کہنے لگے کہ لوگو مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں واپس لے چلو میری قوم نے تو مجھے مار ہی ڈالا اور مجھے دھوکے میں رکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں کسی صورت میں قتل نہیں کریں گے لیکن ہم نے اپنا ہاتھ نہ کھینچا یہاں تک کہ انہیں ختم کر ڈالا جب ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس آئے تو ہم نے ان کی بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے انہیں چھوڑ کیوں نہ دیا اور میرے پاس کیوں نہ لائے دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم چاہ رہے تھے اس سے اس معاملے میں مزید تحقیق کر لیتے۔
