حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ كَانَ مُعَاذٌ يُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ يَرْجِعُ فَيَؤُمُّ قَوْمَهُ قَالَ فَصَلَّى بِهِمْ مَرَّةً الْعِشَاءَ فَقَرَأَ سُورَةَ الْبَقَرَةِ فَعَمَدَ رَجُلٌ فَانْصَرَفَ فَكَانَ مُعَاذٌ يَنَالُ مِنْهُ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ فَتَّانٌ فَتَّانٌ أَوْ قَالَ فَاتِنٌ فَاتِنٌ فَاتِنٌ وَأَمَرَهُ بِسُورَتَيْنِ مِنْ أَوْسَطِ الْمُفَصَّلِ قَالَ عَمْرٌو لَا أَحْفَظُهُمَا
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت معاذ بن جبل ابتدا نماز عشاء نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھتے تھے پھر اپنی قوم میں جا کر انہیں وہیں نماز پڑھا دیتے تھے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عشاء کو مؤخر کردیا حضرت معاذ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نماز پڑھی اور اپنی قوم میں آکر سورت بقرہ شروع کردی ایک آدمی نے یہ دیکھ کر اپنی نماز پڑھی اور چلا گیا بعد میں اسے کسی نے کہا کہ تم منافق ہو گئے ہو اس نے کہا کہ میں تو منافق نہیں ہوں پھر اس نے یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جا کر ذکر کردی کہ معاذ آپ کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں پھر واپس آکر ہماری امامت کرتے ہیں ہم لوگ کھیتی باڑی کرنے والے ہیں اور اپنے ہاتھوں سے محنت کرنے والے ہیں انہوں نے آکر ہمیں نماز پڑھائی توسورۃ بقرہ شروع کردی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دو مرتبہ فرمایا معاذ کیا تم لوگوں کو فتنہ میں مبتلاکرنا چاہتے ہو تم سورت اعلی اور سورت الشمس کیوں نہیں پڑھتے؟
