مسند احمد ۔ جلد ششم ۔ حدیث 676

حضرت جابر انصاری کی مرویات۔

حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا أَنْبَأَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ وَحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صُفُوفِنَا فِي الصَّلَاةِ صَلَاةِ الظُّهْرِ أَوْ الْعَصْرِ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَنَاوَلُ شَيْئًا ثُمَّ تَأَخَّرَ فَتَأَخَّرَ النَّاسُ فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ قَالَ لَهُ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ شَيْئًا صَنَعْتَهُ فِي الصَّلَاةِ لَمْ تَكُنْ تَصْنَعُهُ قَالَ عُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ بِمَا فِيهَا مِنْ الزَّهْرَةِ وَالنَّضْرَةِ فَتَنَاوَلْتُ مِنْهَا قِطْفًا مِنْ عِنَبٍ لِآتِيَكُمْ بِهِ فَحِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ وَلَوْ أَتَيْتُكُمْ بِهِ لَأَكَلَ مِنْهُ مَنْ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ لَا يُنْقِصُونَهُ شَيْئًا ثُمَّ عُرِضَتْ عَلَيَّ النَّارُ فَلَمَّا وَجَدْتُ سَفْعَهَا تَأَخَّرْتُ عَنْهَا وَأَكْثَرُ مَنْ رَأَيْتُ فِيهَا النِّسَاءُ اللَّاتِي إِنْ اؤْتُمِنَّ أَفْشَيْنَ وَإِنْ يُسْأَلْنَ بَخِلْنَ وَإِنْ يَسْأَلْنَ أَلْحَفْنَ قَالَ حُسَيْنٌ وَإِنْ أُعْطِينَ لَمْ يَشْكُرْنَ وَرَأَيْتُ فِيهَا لُحَيَّ بْنَ عَمْرٍو يَجُرُّ قُصْبَهُ فِي النَّارِ وَأَشْبَهُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ مَعْبَدُ بْنُ أَكْثَمَ الْكَعْبِيُّ قَالَ مَعْبَدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُخْشَى عَلَيَّ مِنْ شَبَهِهِ وَهُوَ وَالِدٌ فَقَالَ لَا أَنْتَ مُؤْمِنٌ وَهُوَ كَافِرٌ قَالَ حُسَيْنٌ وَكَانَ أَوَّلَ مَنْ حَمَلَ الْعَرَبَ عَلَى عِبَادَةِ الْأَوْثَانِ قَالَ حُسَيْنٌ تَأَخَّرْتُ عَنْهَا وَلَوْلَا ذَلِكَ لَغَشِيَتْكُمْ

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم لوگ ظہر یا عصر کی نماز میں صف بستہ کھڑے تھے اور محسوس ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز کو پکڑ رہے ہیں پھر وہ پیچھے ہٹنے لگے تو لوگ بھی پیچھے ہٹنے لگے نماز سے فارغ ہو کر حضرت ابی بن کعب نے عرض کیا آج تو آپ نے ایسے کیا ہے کہ اس سے پہلے کبھی نہیں کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے سامنے جنت کو اپنی تمام تر رونقوں کے ساتھ پیش کیا گیا میں نے انگوروں کا ایک گچھا توڑنا چاہا تاکہ تمہیں دیدوں لیکن پھر کوئی چیز درمیان میں حائل ہو گئی اگر وہ میں تمہارے پاس لے آتا اور سارے آسمان وزمین والے اسے کھاتے تب بھی اس میں کوئی کمی نہ ہوتی پھر میرے سامنے جہنم کو پیش کیا گیا جب میں نے اس کی بھڑک کو محسوس کیا تو پیچھے ہٹ گیا اور میں نے اس میں اکثریت عورتوں کی دیکھی ہے جنہیں اگر کوئی راز بتایا جائے تو اسے افشاء کردیتی ہیں کچھ مانگا جائے تو بخل سے کام لیتی ہیں خود کسی سے مانگیں تواصرار کرتی ہیں مل جائے شکر نہیں کرتیں میں نے وہاں لحیی بن عمرو کو بھی دیکھا ہے جوجہنم میں اپنی انتریاں کھینچ رہا تھا اور میں نے اس کے سب سے زیادہ مشابہہ معبد بن اکثم کعبی کو دیکھا ہے اس پر معبد کہنے لگے کہ یا رسول اللہ اس کی مشابہت سے مجھے کوئی نقصان پہنچنے کا اندیشہ تو نہیں ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں تم مسلمان ہو اور وہ کافر تھا۔

یہ حدیث شیئر کریں