حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ أُمَّ مَالِكٍ الْبَهْزِيَّةَ كَانَتْ تُهْدِي فِي عُكَّةٍ لَهَا سَمْنًا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَيْنَا بَنُوهَا يَسْأَلُونَهَا الْإِدَامَ وَلَيْسَ عِنْدَهَا شَيْءٌ فَعَمَدَتْ إِلَى عُكَّتِهَا الَّتِي كَانَتْ تُهْدِي فِيهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَتْ فِيهَا سَمْنًا فَمَا زَالَ يَدُومُ لَهَا أُدْمُ بَنِيهَا حَتَّى عَصَرَتْهُ وَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَعَصَرْتِيهِ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ لَوْ تَرَكْتِيهِ مَا زَالَ ذَلِكَ لَكِ مُقِيمًا
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ام مالک جہزیہ ایک بالٹی میں گھی رکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہدیہ بیجھا کرتی تھی ایک دفعہ اس کے بچوں نے اس سے سالن مانگا اس وقت اس کے پاس کچھ نہ تھا وہ اٹھ کر اس بالٹی کے پاس گئی جس میں وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گھی بھیجا کرتی تھی دیکھا تو اس میں گھی موجود تھا چنانچہ وہ اسے کافی عرصے تک اپنے بچوں کے سالن کے طور پر استعمال کرتی رہی حتی کہ ایک دن اس نے اسے نچوڑ لیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر ساراواقعہ سنایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ کیا تم نے اسے نچوڑ لیا اس نے کہا جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم اسے یونہی رہنے دیتیں تو اس میں ہمیشہ گھی رہتا۔
