مسند احمد ۔ جلد ششم ۔ حدیث 483

حضرت جابر انصاری کی مرویات۔

حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنْ عِشْتُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ زَجَرْتُ أَنْ يُسَمَّى بَرَكَةُ وَيَسَارٌ وَنَافِعٍ قَالَ جَابِرٌ لَا أَدْرِي ذَكَرَ رَافِعًا أَمْ لَا إِنَّهُ يُقَالُ لَهُ هَاهُنَا بَرَكَةٌ فَيُقَالُ لَا وَيُقَالُ هَاهُنَا يَسَارٌ فَيُقَالُ لَا قَالَ فَقُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَزْجُرْ عَنْ ذَلِكَ فَأَرَادَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنْ يَزْجُرَ عَنْهُ ثُمَّ تَرَكَهُ

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر میں زندہ رہا تو انشاء اللہ سختی سے لوگوں کو برکت، یسار اور نافع جیسے نام رکھنے سے منع کردوں گا اب مجھے یہ یاد نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رافع کا نام بھی ذکر کیا تھا یا نہیں ؟ اور وجہ یہ بیان فرمائی کہ کوئی کسی سے پوچھتا ہے کہ یہاں برکت ہے وہ جواب دیتا ہے نہیں کوئی پوچھتا ہے کہ یہاں کوئی یسار (آسانی) ہے وہ جواب دیتا ہے کہ نہیں لیکن اس سے قبل ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوگیا پھر حضرت عمر فاروق نے اسے سختی سے روکنے کا ارادہ کیا لیکن پھر اسے ترک کر دیا۔

یہ حدیث شیئر کریں