حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو أَبُو عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ أَقْبَلَ أَبُو بَكْرٍ يَسْتَأْذِنُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ بِبَابِهِ جُلُوسٌ فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ ثُمَّ أَقْبَلَ عُمَرُ فَاسْتَأْذَنَ فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ ثُمَّ أُذِنَ لِأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ فَدَخَلَا وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ وَحَوْلَهُ نِسَاؤُهُ وَهُوَ سَاكِتٌ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَأُكَلِّمَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَلَّهُ يَضْحَكُ فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ رَأَيْتَ بِنْتَ زَيْدٍ امْرَأَةَ عُمَرَ فَسَأَلَتْنِي النَّفَقَةَ آنِفًا فَوَجَأْتُ عُنُقَهَا فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَا نَوَاجِذُهُ قَالَ هُنَّ حَوْلِي كَمَا تَرَى يَسْأَلْنَنِي النَّفَقَةَ فَقَامَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى عَائِشَةَ لِيَضْرِبَهَا وَقَامَ عُمَرُ إِلَى حَفْصَةَ كِلَاهُمَا يَقُولَانِ تَسْأَلَانِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَيْسَ عِنْدَهُ فَنَهَاهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَ نِسَاؤُهُ وَاللَّهِ لَا نَسْأَلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ هَذَا الْمَجْلِسِ مَا لَيْسَ عِنْدَهُ قَالَ وَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْخِيَارَ فَبَدَأَ بِعَائِشَةَ فَقَالَ إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَذْكُرَ لَكِ أَمْرًا مَا أُحِبُّ أَنْ تَعْجَلِي فِيهِ حَتَّى تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْكِ قَالَتْ مَا هُوَ قَالَ فَتَلَا عَلَيْهَا يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ الْآيَةَ قَالَتْ عَائِشَةُ أَفِيكَ أَسْتَأْمِرُ أَبَوَيَّ بَلْ أَخْتَارُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَأَسْأَلُكَ أَنْ لَا تَذْكُرَ لِامْرَأَةٍ مِنْ نِسَائِكَ مَا اخْتَرْتُ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ يَبْعَثْنِي مُعَنِّفًا وَلَكِنْ بَعَثَنِي مُعَلِّمًا مُيَسِّرًا لَا تَسْأَلُنِي امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ عَمَّا اخْتَرْتِ إِلَّا أَخْبَرْتُهَا حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ فَذَكَرَ نَحْوَهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ حَوْلَهُ نِسَاؤُهُ وَاجِمٌ وَقَالَ لَمْ يَبْعَثْنِي مُعَنِّتًا أَوْ مُفَتِّنًا
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوبکر کاشانہ نبوت پر حاضر ہوئے اندر جانے کی اجازت چاہی چونکہ کافی سارے لوگ دروازے پر موجود تھے اس لئے اجازت نہ مل سکی تھوڑی دیر بعد حضرت عمر نے بھی اجازت چاہی لیکن انہیں بھی اندر جانے کی اجازت نہ مل سکی تھوڑی دیر بعد دونوں حضرات کو اجازت مل گئی اور وہ گھر میں داخل ہوگئے اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے اردگرد ازواج مطہرات تھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش بیٹھے ہوئے تھے حضرت عمر نے سوچا کہ میں کوئی بات کروں شاید آپ کو ہنسی آجائے چنانچہ وہ کہنے لگے کہ یا رسول اللہ اگر آپ بنت زید اپنی بیوی کو ابھی مجھ سے نفقہ کا سوال کرتے ہوئے دیکھیں تو میں اس کی گردن دبا دوں گا اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنا ہنسے کہ آپ کے دندان مبارک ظاہر ہوگئے۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ خواتین جنہیں تم میرے پاس دیکھ رہے ہو یہ مجھ سے نفقہ ہی کا سوال کر رہی ہیں یہ سن کر حضرت صدیق اکبر اٹھ کر حضرت عائشہ کو مارنے کے لئے بڑھے اور حضرت عمر حفصہ کی طرف بڑھے اور دونوں کہنے لگے کہ تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چیز کا سوال کرتی ہو جو ان کے پاس نہیں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو روکا اور تمام ازواج مطہرات کہنے لگیں کہ واللہ آج کے بعد ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی ایسی چیز کا سوال نہیں کریں گے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نہ ہو۔ اس کے بعد اللہ نے آیت تخبیر نازل فرمائی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پہلے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آغاز کرتے ہوئے فرمایا کہ تمہارے سامنے ایک بات ذکر کرنا چاہتا ہوں میں نہیں چاہتا کہ تم اس میں جلد بازی سے کام لو بلکہ اپنے پہلے والدین سے مشورہ کرلو پھر مجھے جواب دینا انہوں نے پوچھا کہ وہ کیا بات ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں آیت تخبیر پڑھ کر سنائی جسے سن کر حضرت عائشہ کہنے لگیں کہ کیا آپ کے متعلق میں اپنے والدین سے مشورہ کروں گی میں تو اللہ اور اس کے رسول کو اختیار کرتی ہوں البتہ آپ سے درخواست ہے کہ میرا یہ جواب کسی دوسری زوجہ محترمہ سے ذکر نہ کیجیے گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے مجھے درشتی کرنے والا بنا کر نہیں بھیجا بلکہ مجھے معلوم اور آسانی کرنے والا بنا کر بھیجا ہے اس لئے ازواج میں سے جس نے بھی مجھ سے تمہارے جواب کے متعلق پوچھا میں اسے ضرور بتاؤں گا۔گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
