حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنِ عَبْدِ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا عَطَاءٌ عَنْ جَابِرٍ قَالَ شَهِدْتُ الصَّلَاةَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمِ عِيدٍ فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ قَامَ مُتَوَكِّئًا عَلَى بِلَالٍ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَوَعَظَ النَّاسَ وَذَكَّرَهُمْ وَحَثَّهُمْ عَلَى طَاعَتِهِ ثُمَّ مَضَى إِلَى النِّسَاءِ وَمَعَهُ بِلَالٌ فَأَمَرَهُنَّ بِتَقْوَى اللَّهِ وَوَعَظَهُنَّ وَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَحَثَّهُنَّ عَلَى طَاعَتِهِ ثُمَّ قَالَ تَصَدَّقْنَ فَإِنَّ أَكْثَرَكُنَّ حَطَبُ جَهَنَّمَ فَقَالَتْ امْرَأَةٌ مِنْ سَفَلَةِ النِّسَاءِ سَفْعَاءُ الْخَدَّيْنِ لِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لِأَنَّكُنَّ تُكْثِرْنَ الشَّكَاةَ وَتَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ فَجَعَلْنَ يَنْزِعْنَ حُلِيَّهُنَّ وَقَلَائِدَهُنَّ وَقِرَطَتَهُنَّ وَخَوَاتِيمَهُنَّ يَقْذِفْنَ بِهِ فِي ثَوْبِ بِلَالٍ يَتَصَدَّقْنَ بِهِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ شَهِدْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عِيدٍ فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ عیدالفطر کے دن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا انہوں نے بغیر اذان واقامت کے خطبے سے پہلے نماز پڑھائی نماز کے بعد آپ نے حضرت بلال کے ہاتھوں پر ٹیک لگائی اور کھڑے ہو کر خطبہ دینے لگے اللہ کی حمد و ثناء بیان کی لوگوں کو وعظ ونصیحت کی اور انہیں اللہ کی اطاعت کی ترغیب دی پھر حضرت بلال کو ساتھ لے کر عورتوں کی طرف گئے اور وہاں بھی اللہ کی حمدوثناء بیان کی انہیں وعظ ونصیحت کی اور انہیں اللہ کی اطاعت کی ترغیب دی اور فرمایا کہ تم صدقہ کیا کرو کیونکہ تمہاری اکثریت جہنم کا ایندھن ہے ایک نچلے درجے کی دھنسے ہوئے رخساروں والی عورت نے اس کی وجہ پوچھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس لے کہ تم شکوہ بہت زیادہ کرتی ہو اپنے خاوند کی ناشکری بہت کرتی ہویہ سن کر عورتیں اپنے زیور، ہار، بالیاں اور انگھوٹھیاں اتاراتار کر حضرت بلال کے کپڑے میں ڈالنے لگیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
