مسند احمد ۔ جلد ششم ۔ حدیث 293

حضرت جابر انصاری کی مرویات۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ قَالَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَهْلَلْنَا أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ خَالِصًا لَيْسَ مَعَهُ غَيْرُهُ خَالِصًا وَحْدَهُ فَقَدِمْنَا مَكَّةَ صُبْحَ رَابِعَةٍ مَضَتْ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِلُّوا وَاجْعَلُوهَا عُمْرَةً فَبَلَغَهُ إِنَّا نَقُولُ لَمَّا لَمْ يَكُنْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ عَرَفَةَ إِلَّا خَمْسٌ أَمَرَنَا أَنْ نَحِلَّ فَيَرُوحَ إِلَى مِنًى نَاسٌ مِنَّا وَمَذَاكِيرُنَا تَقْطُرُ مَنِيًّا فَخَطَبَنَا فَقَالَ قَدْ بَلَغَنِي الَّذِي قُلْتُمْ وَإِنِّي لَأَتْقَاكُمْ وَأَبَرُّكُمْ وَلَوْلَا الْهَدْيُ لَحَلَلْتُ وَلَوْ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَهْدَيْتُ حِلُّوا وَاجْعَلُوهَا عُمْرَةً قَالَ وَقَدِمَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ مِنْ الْيَمَنِ قَالَ بِمَ أَهْلَلْتَ فَقَالَ بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَهْدِهِ وَامْكُثْ حَرَامًا كَمَا أَنْتَ

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ہم یعنی صحابہ نے صرف حج کا احرام باندھا اور چار ذی الحجہ کو مکہ مکرمہ پہنچے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو حکم دیا کہ اسے عمرہ کا احرام قرار دے کر حلال ہوجائیں اس پر لوگ آپس میں کہنے لگے کہ جب عرفات کا دن آنے میں پانچ دن رہ گئے تو ہمیں حلال ہونے کا حکم دے رہے ہیں تاکہ جب ہم منی کی طرف روانہ ہوں گے تو ہماری شرمگاہوں سے ناپاک قطرات ٹپک رہے ہوں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات معلوم ہوئی تو فرمایا کہ اگر میرے سامنے وہ بات پہلے ہی آجاتی جو بعد میں آئی تو میں اپنے ساتھ قربانی کا جانور نہ لاتا اور اگر میرے ساتھ ہدی کا جانور نہ ہوتا تو میں بھی حلال ہوجاتا تم حلال ہو جاؤ اور اسے عمرہ کا احرام بنالو وہ مزید کہتے ہیں کہ حضرت علی یمن سے آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ تم نے کس نیت سے احرام باندھا ہے انہوں نے کہا جس نیت سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اسی طرح حالت احرام میں ہی رہو۔

یہ حدیث شیئر کریں