حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو سَمِعَهُ مِنْ جَابِرٍ كَانَ مُعَاذٌ يُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ يَرْجِعُ فَيَؤُمُّنَا وَقَالَ مَرَّةً ثُمَّ يَرْجِعُ فَيُصَلِّي بِقَوْمِهِ فَأَخَّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً الصَّلَاةَ وَقَالَ مَرَّةً الْعِشَاءَ فَصَلَّى مُعَاذٌ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ جَاءَ قَوْمَهُ فَقَرَأَ الْبَقَرَةَ فَاعْتَزَلَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ فَصَلَّى فَقِيلَ نَافَقْتَ يَا فُلَانُ قَالَ مَا نَافَقْتُ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ مُعَاذًا يُصَلِّي مَعَكَ ثُمَّ يَرْجِعُ فَيَؤُمُّنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا نَحْنُ أَصْحَابُ نَوَاضِحَ وَنَعْمَلُ بِأَيْدِينَا وَإِنَّهُ جَاءَ يَؤُمُّنَا فَقَرَأَ سُورَةَ الْبَقَرَةِ فَقَالَ يَا مُعَاذُ أَفَتَّانٌ أَنْتَ أَفَتَّانٌ أَنْتَ اقْرَأْ بِكَذَا وَكَذَا قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى فَذَكَرْنَا لِعَمْرٍو فَقَالَ أُرَاهُ قَدْ ذَكَرَهُ
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت معاذ بن جبل ابتداء نماز عشاء کے ساتھ پڑھتے تھے پھر اپنی قوم میں جا کر انہیں وہی نماز پڑھادیتے تھے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عشاء کو موخر کردیا۔ حضرت معاذ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نماز پڑھی اور اپنی قوم میں آ کر سورت بقرہ کی تلاوت شروع کردی ایک آدمی نے یہ دیکھا اپنی نماز پڑھی اور چلا گیا بعد میں اسے کسی نے کہا کہ تم منافق ہوگئے ہو اس نے کہا میں تو منافق نہیں ہوں پھر اس نے یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جاکرذکر کی کہ معاذ آپ کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں پھر واپس آکر ہماری امامت کرتے ہیں ہم لوگ کھیتی باڑی کرتے ہیں اور اپنے ہاتھوں سے محنت کرنے والے ہیں انہوں نے آکر ہمیں نماز پڑھائی تو سورت بقرہ شروع کردی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دو مرتبہ فرمایا معاذ تم لوگوں کو فتنہ میں مبتلا کرنا چاہتے ہو تم سورت اعلی اور سورت شمس کیوں نہیں پڑھتے؟۔
