حضرت جابر انصاری کی مرویات۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَحَجَّاجٌ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيَّ قَالَ أَقْبَلَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ وَمَعَهُ نَاضِحَانِ لَهُ وَقَدْ جَنَحَتْ الشَّمْسُ وَمُعَاذٌ يُصَلِّي الْمَغْرِبَ فَدَخَلَ مَعَهُ الصَّلَاةَ فَاسْتَفْتَحَ مُعَاذٌ الْبَقَرَةَ أَوْ النِّسَاءَ مُحَارِبٌ الَّذِي يَشُكُّ فَلَمَّا رَأَى الرَّجُلُ ذَلِكَ صَلَّى ثُمَّ خَرَجَ قَالَ فَبَلَغَهُ أَنَّ مُعَاذًا نَالَ مِنْهُ قَالَ حَجَّاجٌ يَنَالُ مِنْهُ قَالَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَفَتَّانٌ أَنْتَ يَا مُعَاذُ أَفَتَّانٌ أَنْتَ يَا مُعَاذُ أَوْ فَاتِنٌ فَاتِنٌ فَاتِنٌ وَقَالَ حَجَّاجٌ أَفَاتِنٌ أَفَاتِنٌ أَفَاتِنٌ فَلَوْلَا قَرَأْتَ سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَالشَّمْسِ وَضُحَاهَا فَصَلَّى وَرَاءَكَ الْكَبِيرُ وَذُو الْحَاجَةِ وَالضَّعِيفُ أَحْسِبُ مُحَارِبًا الَّذِي يَشُكُّ فِي الضَّعِيفِ
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک انصاری نماز کے لئے آیا اس کے ساتھ اس کے دو پانی والے اونٹ بھی تھے سورج غروب ہو چکا تھا اور حضرت معاذ بن جبل مغرب کی نماز پڑھ رہے تھے وہ بھی نماز میں شریک ہوگیا ادھر حضرت معاذ نے سورت بقرہ یا سورت النساء شروع کی اس آدمی نے یہ دیکھ کر اپنی نماز پڑھی اور چلا گیا بعد میں اسے پتہ چلا کہ حضرت معاذ نے اس کے متعلق کچھ کہا ہے اس نے یہ بات جا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کر دی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دو مرتبہ فرمایا معاذ کیا تم لوگوں کو فتنہ میں مبتلا کرنا چاہتے ہو تم سورت اعلی اور سورت الشمس کیوں نہیں پڑھتے ؟ کہ تمہارے پیچھے بوڑھے ضرورت مند اور کمزور لوگ بھی ہوتے ہیں ۔
