مسند احمد ۔ جلد سوم ۔ حدیث 2514

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي أَبُو سُفْيَانَ الْحَرَشِيُّ وَكَانَ ثِقَةً فِيمَا ذَكَرَ أَهْلُ بِلَادِهِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ جُبَيْرٍ مَوْلَى ثَقِيفٍ وَكَانَ مُسْلِمٌ رَجُلًا يُؤْخَذُ عَنْهُ وَقَدْ أَدْرَكَ وَسَمِعَ عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْشٍ الزُّبَيْدِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ قُلْتُ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ إِنَّا بِأَرْضٍ لَسْنَا نَجِدُ بِهَا الدِّينَارَ وَالدِّرْهَمَ وَإِنَّمَا أَمْوَالُنَا الْمَوَاشِي فَنَحْنُ نَتَبَايَعُهَا بَيْنَنَا فَنَبْتَاعُ الْبَقَرَةَ بِالشَّاةِ نَظِرَةً إِلَى أَجَلٍ وَالْبَعِيرَ بِالْبَقَرَاتِ وَالْفَرَسَ بِالْأَبَاعِرِ كُلُّ ذَلِكَ إِلَى أَجَلٍ فَهَلْ عَلَيْنَا فِي ذَلِكَ مِنْ بَأْسٍ فَقَالَ عَلَى الْخَبِيرِ سَقَطْتَ أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَبْعَثَ جَيْشًا عَلَى إِبِلٍ كَانَتْ عِنْدِي قَالَ فَحَمَلْتُ النَّاسَ عَلَيْهَا حَتَّى نَفِدَتْ الْإِبِلُ وَبَقِيَتْ بَقِيَّةٌ مِنْ النَّاسِ قَالَ فَقُلْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ الْإِبِلُ قَدْ نَفِدَتْ وَقَدْ بَقِيَتْ بَقِيَّةٌ مِنْ النَّاسِ لَا ظَهْرَ لَهُمْ قَالَ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْتَعْ عَلَيْنَا إِبِلًا بِقَلَائِصَ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ إِلَى مَحِلِّهَا حَتَّى نُنَفِّذَ هَذَا الْبَعْثَ قَالَ فَكُنْتُ أَبْتَاعُ الْبَعِيرَ بِالْقَلُوصَيْنِ وَالثَّلَاثِ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ إِلَى مَحِلِّهَا حَتَّى نَفَّذْتُ ذَلِكَ الْبَعْثَ قَالَ فَلَمَّا حَلَّتْ الصَّدَقَةُ أَدَّاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

عمرو بن حریش رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ ہم لوگ ایسے علاقے میں ہوتے ہیں جہاں دینار یا درہم نہیں چلتے ہم ایک وقت مقررہ تک کے لئے اونٹ اور بکری کے بدلے خرید و فروخت کر لیتے ہیں آپ کی اس بارے کیا رائے ہے؟ کیا اس میں کوئی حرج ہے؟ انہوں نے فرمایا تم نے ایک باخبر آدمی سے دریافت کیا ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر تیار کیا اس امید پر کہ صدقہ کے اونٹ آ جائیں گے اونٹ ختم ہو گئے اور کچھ لوگ باقی بچ گئے (جنہیں سواری نہ مل سکی) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا ہمارے لئے اس شرط پر اونٹ خرید کر لاؤ کہ صدقہ کے اونٹ پہنچنے پر وہ دے دیئے جائیں گے چنانچہ میں نے دو اونٹوں کے بدلے ایک اونٹ خریدا بعض اوقات تین کے بدلے بھی خریدا یہاں تک کہ میں فارغ ہو گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ کے اونٹوں سے اس کی ادائیگی فرما دی۔

یہ حدیث شیئر کریں