حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ خَصْلَتَانِ أَوْ خَلَّتَانِ لَا يُحَافِظُ عَلَيْهِمَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ هُمَا يَسِيرٌ وَمَنْ يَعْمَلُ بِهِمَا قَلِيلٌ تُسَبِّحُ اللَّهَ عَشْرًا وَتَحْمَدُ اللَّهَ عَشْرًا وَتُكَبِّرُ اللَّهَ عَشْرًا فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ فَذَلِكَ مِائَةٌ وَخَمْسُونَ بِاللِّسَانِ وَأَلْفٌ وَخَمْسُ مِائَةٍ فِي الْمِيزَانِ وَتُسَبِّحُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَتَحْمَدُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَتُكَبِّرُ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ عَطَاءٌ لَا يَدْرِي أَيَّتُهُنَّ أَرْبَعٌ وَثَلَاثُونَ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ فَذَلِكَ مِائَةٌ بِاللِّسَانِ وَأَلْفٌ فِي الْمِيزَانِ فَأَيُّكُمْ يَعْمَلُ فِي الْيَوْمِ أَلْفَيْنِ وَخَمْسَ مِائَةِ سَيِّئَةٍ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ هُمَا يَسِيرٌ وَمَنْ يَعْمَلُ بِهِمَا قَلِيلٌ قَالَ يَأْتِي أَحَدَكُمْ الشَّيْطَانُ إِذَا فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ فَيُذَكِّرُهُ حَاجَةَ كَذَا وَكَذَا فَيَقُومُ وَلَا يَقُولُهَا فَإِذَا اضْطَجَعَ يَأْتِيهِ الشَّيْطَانُ فَيُنَوِّمُهُ قَبْلَ أَنْ يَقُولَهَا فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْقِدُهُنَّ فِي يَدِهِ قَالَ عَبْد اللَّهِ سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ الْقَوَارِيرِيَّ سَمِعْتُ حَمَّادَ بْنَ زَيْدٍ يَقُولُ قَدِمَ عَلَيْنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ الْبَصْرَةَ فَقَالَ لَنَا أَيُّوبُ ائْتُوهُ فَاسْأَلُوهُ عَنْ حَدِيثِ التَّسْبِيحِ يَعْنِي هَذَا الْحَدِيثَ
حضرت ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دو خصلتیں جنت میں پہنچا دیتی ہیں بہت آسان ہیں اور عمل میں بہت تھوڑی ہیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا یا رسول اللہ وہ دوچیزیں کون سی ہیں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک تو یہ کہ ہر فرض نماز کے بعد دس دس مرتبہ الحمدللہ اللہ اکبر سبحان اللہ کہہ لیا کرو اور دوسرا یہ کہ جب اپنے بستر پر پہنچو تو سو مرتبہ سبحان للہ اللہ اکبر اور الحمدللہ کہہ لیا کرو ، پانچوں نمازوں اور رات کے اس عدد کو ملا کر زبان سے تو یہ کلمات ڈھائی سو مرتبہ اداہوں گے لیکن میزان عمل میں یہ ڈھائی ہزار کے برابر ہوں گے اب تم میں سے کون شخص ایسا ہے جو دن رات میں دھائی ہزار گناہ کرتا ہو گا ؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا کہ یہ کلمات عمل کرنے والے کے لئے تھوڑے کیسے ہوئے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کسی کے پاس شیطان دوران نماز آ کر اسے مختلف کام کرواتا ہے اور وہ ان میں الجھ کریہ کلمات نہیں کہہ پاتا اسی طرح سوتے وقت اس کے پاس آتا ہے اور اسے یوں سلا دیتا ہے اور وہ اس وقت بھی یہ کلمات نہیں کہہ پاتا، حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ ان کلمات کو اپنی انگلیوں پر گن کر پڑھا کرتے تھے۔
