حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ صَالِحٍ وَاسْمُهُ الَّذِي يُعْرَفُ بِهِ نُعَيْمُ بْنُ النَّحَّامِ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمَّاهُ صَالِحًا أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ اخْطُبْ عَلَيَّ ابْنَةَ صَالِحٍ فَقَالَ إِنَّ لَهُ يَتَامَى وَلَمْ يَكُنْ لِيُؤْثِرَنَا عَلَيْهِمْ فَانْطَلَقَ عَبْدُ اللَّهِ إِلَى عَمِّهِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ لِيَخْطُبَ فَانْطَلَقَ زَيْدٌ إِلَى صَالِحٍ فَقَالَ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ يَخْطُبُ ابْنَتَكَ فَقَالَ لِي يَتَامَى وَلَمْ أَكُنْ لِأُتْرِبَ لَحْمِي وَأَرْفَعَ لَحْمَكُمْ أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَنْكَحْتُهَا فُلَانًا وَكَانَ هَوَى أُمِّهَا إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ خَطَبَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ابْنَتِي فَأَنْكَحَهَا أَبُوهَا يَتِيمًا فِي حَجْرِهِ وَلَمْ يُؤَامِرْهَا فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى صَالِحٍ فَقَالَ أَنْكَحْتَ ابْنَتَكَ وَلَمْ تُؤَامِرْهَا فَقَالَ نَعَمْ فَقَالَ أَشِيرُوا عَلَى النِّسَاءِ فِي أَنْفُسِهِنَّ وَهِيَ بِكْرٌ فَقَالَ صَالِحٌ فَإِنَّمَا فَعَلْتُ هَذَا لِمَا يُصْدِقُهَا ابْنُ عُمَرَ فَإِنَّ لَهُ فِي مَالِي مِثْلَ مَا أَعْطَاهَا
نعیم بن نحام رضی اللہ عنہ " جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صالح کا خطاب دیا تھا " کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے والد سے درخواست کی کہ صالح کی بیٹی سے میرے لئے پیغام نکاح بھیجیں ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ اس کے یتیم بھتیجے ہیں وہ ہمیں ان پر ترجیح نہیں دیں گے ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنے چچازید بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس چلے گئے اور ان سے بھی پیغام نکاح بھیجنے کے لئے کہا، چنانچہ زید رضی اللہ عنہ خود ہی صالح رضی اللہ عنہ کے پاس چلے گئے اور فرمایا کہ مجھے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے آپ کی بیٹی کے لئے اپنی طرف سے نکاح کا پیغام دے کربھیجاہے صالح رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرے یتیم بھتیجے موجود ہیں میں اپنے گوشت کو نیچا کر کے آپ کے گوشت کو اونچا نہیں کرسکتا، میں آپ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ اس لڑکی کا نکاح میں نے فلاں شخص سے کردیا۔ لڑکی کی ماں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اس کی شادی کرنا چاہتی تھی، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی اے اللہ کے نبی! عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے میری بیٹی کا اپنے لئے رشتہ مانگا تھا لیکن اس کے باپ نے اپنی پرورش میں موجود یتیم بھتیجے سے اس کا نکاح کردیا اور مجھ سے مشورہ تک نہیں کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صالح کو بلابھیجا اور فرمایا کہ کیا تم نے اپنی بیٹی کارشتہ اپنی بیوی کے مشورے کے بغیر ہی طے کردیا؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں ایسا ہی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورتوں سے اس کے متعلق مشورہ کرلیا کرو جب کہ وہ کنواری بھی ہوں صالح رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ میں نے یہ کام صرف اس وجہ سے کیا ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جو مہر اسے دیں گے، میرے پاس ان کا اتنا ہی مال پہلے سے موجود ہے (میں ان کا مقروض ہوں اس لئے مجھے اس حال میں اپنی بیٹی ان کے نکاح میں دینا گوارا نہ ہوا)
