مسند احمد ۔ جلد سوم ۔ حدیث 1214

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات

حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ قَالَ قَدِمَ رَجُلَانِ مِنْ الْمَشْرِقِ خَطِيبَانِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَا فَتَكَلَّمَا ثُمَّ قَعَدَا وَقَامَ ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ خَطِيبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَكَلَّمَ ثُمَّ قَعَدَ فَعَجِبَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِهِمْ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ قُولُوا بِقَوْلِكُمْ فَإِنَّمَا تَشْقِيقُ الْكَلَامِ مِنْ الشَّيْطَانِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ الْبَيَانِ سِحْرًا

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ دور نبوت میں مشرق کی طرف سے دو آدمی بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے انہوں نے کھڑے ہو کر گفتگو کی پھر وہ دونوں بیٹھ گئے ( اور خطیب رسول حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور گفتگو کر کے بیٹھ گئے) لوگوں کو ان کی گفتگو پر بڑا تعجب ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر فرمایا لوگو! اپنی بات عام الفاظ میں کہہ دیا کرو ، کیونکہ کلام کے ٹکڑے کرنا شیطان کی طرف سے ہوتا ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بعض بیان جادو کا سا اثر رکھتے ہیں ۔

یہ حدیث شیئر کریں