حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ مَرَّتْ بِنَا جِنَازَةٌ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ لَوْ قُمْتَ بِنَا مَعَهَا قَالَ فَأَخَذَ بِيَدِي فَقَبَضَ عَلَيْهَا قَبْضًا شَدِيدًا فَلَمَّا دَنَوْنَا مِنْ الْمَقَابِرِ سَمِعَ رَنَّةً مِنْ خَلْفِهِ وَهُوَ قَابِضٌ عَلَى يَدِي فَاسْتَدَارَنِي فَاسْتَقْبَلَهَا فَقَالَ لَهَا شَرًّا وَقَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُتْبَعَ جِنَازَةٌ مَعَهَا رَانَّةٌ
مجاہد رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہمارے قریب سے ایک جنازہ گذرا حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا آؤ اس کے ساتھ چلیں یہ کہہ کر انہوں نے میرا ہاتھ مضبوطی سے پکڑ لیا جب ہم قبرستان کے قریب پہنچے تو پیچھے سے کسی کے رونے کی آواز آئی اس وقت بھی حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا وہ مجھے لے کرپیچھے کی جانب گھومے اور اس رونے والی کے سامنے جا کر کھڑے ہو گئے اور اسے سخت سست کہا اور فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنازے کے ساتھ کسی رونے والی کو جانے سے سے منع فرمایا ہے۔
